قومی خبریں

ایودھیا کیس: سنی وقف بورڈ اور نروانی اکھاڑا نے پھر کیا ثالثی کا مطالبہ، معاملہ سپریم کورٹ پہنچا

بابری مسجد اور رام مندر اراضی معاملہ میں ہندو اور مسلم فریق عدالت کے باہر بات چیت کے ذریعہ ایشو کو سلجھانا چاہتے ہیں۔ سنی وقف بورڈ اور نروانی اکھاڑا نے اس کے لیے سپریم کورٹ کو ایک خط بھی لکھا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ایودھیا کیس میں سپریم کورٹ میں سماعت چل رہی ہے۔ اسی درمیان ایودھیا رام جنم بھومی معاملے کو آپسی رضامندی سے سلجھانے کی ایک اور کوشش کی جا رہی ہے۔ اس معاملے کا حل تلاش کرنے کے لیے تین رکنی ایودھیا ثالثی پینل نے آج چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی کی صدارت میں سپریم کورٹ بنچ کے سامنے ایک درخواست سونپا جس میں ایک ہندو اور ایک مسلم فریق (یو پی سنی وقف بورڈ اور نروانی اکھاڑا) کے ذریعہ بات چیت کے ذریعہ معاملے کو سلجھانے کی پیشکش سے متعلق جانکاری دی ہے۔

Published: undefined

یو پی سنی وقف بورڈ اور نروانی اکھاڑا نے ایک بار پھر ثالثی کا مطالبہ کیا ہے اور سپریم کورٹ کی جانب سے مقرر ثالثی پینل کے سربراہ جسٹس کلیف اللہ کو خط لکھا ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے معاملے پر کھلی عدالت میں سماعت شروع کرنے سے پہلے اس پینل کو تحلیل کر دیا تھا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 8 مارچ کو تین رکنی ثالثی پینل تشکیل دیا تھا جس کی میٹنگوں میں کوئی مثبت نتائج سامنے نہیں آ پائے تھے۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے معاملے پر کھلی عدالت میں سماعت شروع کرنے سے پہلے 3 اگست کو اس پینل کو تحلیل کر دیا تھا اور 6 اگست سے کھلی عدالت میں روزانہ سماعت شروع کر دی تھی۔

Published: undefined

دوسری طرف رام مندر معاملہ کی سماعت کے براہ راست نشریہ کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر پیر کے روز سپریم کورٹ نے سماعت کی۔ عدالت نے ایودھیا کیس کی روزانہ سماعت کے دوران رجسٹری کو نوٹس جاری کر پوچھا ہے کہ آخر براہ راشت نشریہ کے لیے انتظام کرنے میں کتنے دنوں کا وقت لگے گا۔ واضح رہے کہ آر ایس ایس کے سابق نظریہ ساز کے این گوونداچاریہ کی عرضی پر سپریم کورٹ نے یہ نوٹس جاری کیا ہے۔ حالانکہ اس مطالبے کی مسلم فریق سنی وقف بورڈ نے مخالفت کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined