نئی دہلی: وبائی متعدی مرض کرونا کے پیش نظر مسلمانوں نے صیام، قیام اور افطار کے اجتماعی عمل و عبادت کو مسجدوں اور محفلوں میں ادا کرنے کے بجائے اپنے اپنے گھروں اور اپنی اقامت گاہوں میں انفرادی طور پرا دا کرکے نہایت ہی اعتدال پسندی، میانہ روی اورخیر امت ہونے کا نمونہ پیش کیا ہے جس سے ملک میں ایک اچھا میسج گیا ہے۔
Published: undefined
اسی سلسلہ میں مولانا مفتی عطاء الرحمن قاسمی چیرمین شاء ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ و سابق رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلمانوں سے خصوصی طور پر درد مندانہ اپیل کی ہے کہ ملک کے حالات کے پیش نظر عید کی مناسبت سے نئے کپڑوں اور جوڑوں کی خریداریوں کے لیے اپنے گھروں سے باہر ہرگز نہ نکلیں اور بعض میڈیا کو استہزا و تمسخر کاموقع نہ دیں اور ملت کی رسوائی کا باعث نہ بنیں اور پہلے سے موجود دھولے ہوئے عمدہ کپڑوں میں ہی سادگی و پاکیزگی سے عید منانے کی مثالی روایت قائم کریں۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ امسال نئے کپڑوں اورجوڑوں کی خریداریوں سے بچے ہوئے پیسوں کو مستحقین، مستضعفین اور غربا و مساکین پر دل کھول کر خرچ کریں، بعض میڈیا کے ذریعہ بعض علاقوں میں چند برقع پوش خواتین کو خریداری کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جو افسوس ناک معاملہ ہے، ایسی حرکت سے عورتوں کو کلی طور پر بچنا چاہیے۔
Published: undefined
مولانا قاسمی نے کہا ایسے پر آشوب حالات میں ہمیں تفاخر کے بجائے ایثار کو اپناتے ہوئے، اخوت اسلامی کو فروغ دینا چاہیے اور دعا و استغفار کا اہتمام کرنا چاہیے۔ مولانا عطاء الرحمن قاسمی سابق رکن بورڈ نے اپنے اخباری بیان میں بعض ریاستی حکومتوں کے اس اعلان پر بھی تنقید کی ہے جس میں مسلم علاقوں میں دکانیں کھولنے کی بات کہی گئی ہے، جس سے سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزی کا قوی اندیشہ ہے، جیسا کہ بعض علاقوں میں شراب کی دوکانیں کھولنے سے سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined