قومی خبریں

اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو بڑی راحت، ایک مقدمہ بند اور دوسرے میں کارروائی پر سپریم کورٹ کی عبوری روک

ایس آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس نے اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف درج ایک معاملہ میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے۔ دوسرے معاملہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پروفیسر علی خان محمود آباد / تصویر بشکریہ ایکس</p></div>

پروفیسر علی خان محمود آباد / تصویر بشکریہ ایکس

 

اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان محمود آباد کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے ہریانہ پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر پر روک لگا دی ہے، ساتھ ہی ضلع مجسٹریٹ کو اس معاملہ میں نوٹس لینے سے منع کیا ہے۔ ایس آئی ٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ اس نے اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کے خلاف درج ایک معاملہ میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے۔ دوسرے معاملہ میں چارج شیٹ داخل کی گئی ہے۔ واضح ہو کہ یہ معاملہ ’آپریشن سندور‘ کو لے کر پروفیسر علی خان کے ذریعہ کی گئی سوشل میڈیا پوسٹ سے منسلک ہے۔

Published: undefined

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ نے نچلی عدالت میں معاملہ سے متعلق کوئی بھی الزام طے کرنے پر بھی روک لگا دی ہے۔ پروفیسر علی خان کے خلاف ان کی متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کو لے کر درج کردہ 2 ایف آئی آر کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ نے ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ ایس آئی ٹی نے بنچ کو مطلع کیا کہ ایک معاملہ میں اس نے کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے، جبکہ دوسرے معاملہ میں 22 اگست کو چارج شیٹ داخل کی گئی، کیونکہ یہ پایا گیا کہ کچھ جرائم کیے گئے تھے۔

Published: undefined

علی خان کی جانب سے پیش سینئر وکیل کپل سبل نے چارج شیٹ داخل کیے جانے کو ’انتہائی بدقسمتی‘ قرار دیا اور کہا کہ ’’ان پر بی این ایس کی دفعہ 152 (غداری) کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جس کی درستگی کو چیلنج کیا گیا ہے۔‘‘ بنچ نے کپل سبل سے چارج شیٹ کا مطالعہ کرنے اور مبینہ جرائم کا چارٹ تیار کرنے کو کہا، ساتھ ہی کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر ان دلیلوں پر غور و خوض کرے گی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ محمود آباد کے خلاف ایک ایف آئی آر میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی گئی اور معاملہ سے متعلق تمام کارروائی منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 16 جولائی کو سپریم کورٹ نے معاملہ میں ہریانہ ایس آئی ٹی کی تحقیقات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ بے سمت ہے‘۔

Published: undefined

سپریم کورٹ نے 21 مئی کو محمود آباد کو عبوری ضمانت دے دی تھی، لیکن ان کے خلاف تحقیقات پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ ساتھ ہی ایس آئی ٹی کو ایف آئی آر کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔ ہریانہ پولیس نے محمود آباد کے خلاف 2 ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 18 مئی کو انہیں گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کے بارے میں ان کے سوشل میڈیا پوسٹ سے ملک کی خودمختاری اور سالمیت کو خطرہ پیدا ہوا۔ سونی پت ضلع میں رائی پولیس نے 2 ایف آئی آر درج کی، ایک ہریانہ ریاستی خواتین کمیشن کی صدر رینو بھاٹیہ کی شکایت پر اور دوسری ایک گاؤں کے سرپنچ کی شکایت پر درج کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined