قومی خبریں

سماجی اور تعلیمی سطح پر حالات بہتری کی جانب گامزن، ممبئی میں مقیم کشمیری طالب علم پُر اُمید

اب میرمظفر جیسے نوجوانوں کو امید ہے کہ اسے گورنمنٹ کے زیر انتظام انجینئرنگ کالج میں داخلہ مل جائے گا۔ متعدد خالی سرکاری ملازمتوں کو پر کرنے کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

ممبئی: گزشتہ سال 5 اگست کو جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام کرنے اور دیگر کئی اہم اقدامات کا نفاذ کرنے کے حکومت کے فیصلے کو ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر انتظامیہ نے وادی کشمیر میں احتیاطی طور پر حکم امتناعی نافذ کردیا ہے، تاہم، ممبئی میں مقیم کشمیری طالب علم حکومت کے اس فیصلے پر کئی پہلوں سے پر امید نظر آتے ہیں۔

Published: undefined

ایک طالب علم جاوید جیلانی کے مطابق کشمیر کے تعلیمی نظام کی جانب توجہ دی جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ ریاست کے حکمرانوں نے کبھی سنجیدگی سے اس طرف توجہ ہی نہیں دی گئی اور نچلی جماعتوں اور جونیئر کالجوں میں ڈراپ آؤٹ کا تناسب انتہا پر رہا تھا۔ لیکن گزشتہ ایک سال میں ریاست میں کئی مثبت پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔ جموں وکشمیرکے لیے امن اور ترقی کا نیا دور 5 اگست 2019 کے تاریخی دن کو قرار دیا جاسکتا ہے۔ آج کا دن اس لیے بھی بڑا ہے کیونکہ جموں و کشمیر کی ایک طالبہ نے یوپی ایس سی کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے جوکہ ایک خوش آئند بات ہے۔

Published: undefined

ان کے مطابق، نئے نظام میں بہتری کی امید کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ مرکز زیر سایہ رہے گا۔ گزشہ عرصہ میں تعلیم کے معیار کو بھی بہتر بنانے کے لیے کسی طرح کی حکمت عملی نہیں تیار کی گئی اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں ایک بھی نجی یونیورسٹی نہیں ہے، جس کے پیش نظر طلباء کو بیرون ریاست کی یونیورسٹیوں میں حصول تعلیم کے لیے جانا پڑتا ہے۔ انہیں دوران تعلیم کئی طرح کی دشواریوں و مشکلات کو جھیلنا پڑتا ہے، جس میں موسم کی مار بھی شامل ہے جبکہ گزشتہ ایک سال میں صورت حال میں نمایاں تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ یہاں بھی وزیراعظم کے ذریعہ پبلک پرائیوٹ ماڈل پر توجہ دی جا رہی ہےجس کی وجہ سے اور آرٹیکل 370 کے کالعدم کیے جانے کے بعد متعدد مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اگر نجی تعلیمی اداروں نے صحیح طور پر نیک نیتی سے تعلیمی میدان میں بہتری کے لیے عمل آوری کی گئی تو مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

Published: undefined

پیرصمدانی نامی طالب علم نے کہا کہ اگر مرکز کے زیر انتظام رہنے سے ریاست کی ترقی ممکن ہے تو یہ اچھی بات ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ریاست میں سیاسی عمل کی بھی شروعات ہونا چاہیے تاکہ عوام اپنے مسائل کو نمائندوں کو پیش کرسکیں اور ان کا اعتماد بحال ہوجائے، سیاسی عمل سے کئی طرح کی دشواریوں سے بھی نمٹا جاسکے گا اور حکومت، انتظامیہ اور عوام کے درمیان رابطہ کی کڑی بن سکتا ہے۔

Published: undefined

پچھلی سات دہائیوں میں تمام تر یقین دہانیوں کے باوجود ریاستی عوام اور ان کے اہل خانہ کو سابقہ ریاست میں تمام بنیادی شہری اور سیاسی حقوق نہیں مل سکے اور نہ ہی ان کی ترقی کی جانب توجہ دی گئی۔ اس سلسلہ میں ممبئی میں مقیم کشمیریوں نے اظہار مسرت کیا ہے اور انہیں امید ہے کہ 5 اگست 2019 ریاست کے لیے ایک تاریخی دن ثابت ہوگا اور اس کا رخ موڑ کے رکھ دے گا۔ گزشتہ سال اسی دن آرٹیکل 35A کو ایک نئے صدارتی نوٹیفکیشن کے ساتھ ہٹا دیا گیا تھا اور بعد میں پارلیمنٹ نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی قرارداد منظور کی تھی۔

Published: undefined

جس کے بعد گزشتہ ایک سال کے دوران ریاست جموں و کشمیر کے وسطی خطے میں کتنی تبدیلیاں آئیں۔ مغربی پاکستان پناہ گزینوں کو پانچ لاکھ روپئے کی مانیٹری مدد کے ساتھ جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کی ضمانت دی گئی ہے۔ نوجوانوں کو وزیر اعظم کی اسکالرشپ ملی ہے اور میرمظفر جیسے نوجوانوں کو امید ہے کہ اب اسے گورنمنٹ کے زیر انتظام انجینئرنگ کالج میں داخلہ مل جائے گا۔ متعدد خالی سرکاری ملازمتوں کو پر کرنے کا عمل بھی شروع ہوچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی کے ساتھ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ آرٹیکل 35 اے اور 370 کو منسوخ کرنے سے گلگت اور بلتستان کے عوام کی امیدیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ جو کہ پاکستان اور چین کی مشترکہ سامراجیت کا سامنا کر رہے ہیں۔ جموں و کشمیر، لداخ اور ہندوستان کے دیگر حصوں کے عوام اب اس دن کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں جب کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined