کسان تحریک / آئی اے این ایس
کسانوں کی تحریک لگاتار جاری ہے اور خراب صحت کے باوجود پنجاب و ہریانہ واقع کھنوری بارڈر پر کسان لیڈر جگجیت سنگھ تامرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ کسانوں کے مطالبات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ڈلیوال کی تامرگ بھوک ہڑتال 39ویں دن میں داخل ہو چکی ہے اور اب انھوں نے اعلان کیا ہے کہ 4 جنوری کو کھنوری بارڈر پر احتجاجی مظاہرہ میں شدت پیدا کی جائے گی۔ اس تعلق سے انھوں نے عوام کے نام ایک اپیل جاری کی ہے جس میں کہا ہے کہ 4 جنوری کو وہ بڑی تعداد میں کھنوری بارڈر پہنچیں۔
Published: undefined
کسان لیڈر جگجیت سنگھ ڈلیوال نے ویڈیو پیغام جاری کر کسانوں اور عام لوگوں سے کھنوری بارڈر پہنچ کر کسان تحریک کی حمایت کرنے سے متعلق اپیل کی ہے۔ انھوں نے 1.10 منٹ کی ویڈیو میں کسانوں اور عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’آپ سب کو پتہ ہے ایم ایس پی کی لڑائی لڑی جا رہی ہے۔ جو بھی ملک کے لوگ اس ایم ایس پی کی لڑائی کا حصہ ہیں اور مضبوطی سے اس لڑائی کو لڑنا اور جیتنا چاہتے ہیں، ان سب سے میری ہاتھ جوڑ کر درخواست ہے کہ میں 4 جنوری کو کھنوری بارڈر پر آپ سب کو دیکھنا چاہتا ہوں۔ آپ سب کا دیدار کرنا چاہتا ہوں۔ آپ سب کو 4 تاریخ کو کھنوری بارڈر پہنچنا ہے اور میں اس کے لیے آپ کا شکرگزار رہوں گا۔‘‘
Published: undefined
ایک طرف ڈلیوال نے لوگوں سے کھنوری بارڈر پر جمع ہونے کی اپیل کی ہے، دوسری طرف شمبھو اور کھنوری بارڈر پر تحریک کر رہے سنیوکت کسان مورچہ غیر سیاسی اور کسان مزدور مورچہ کے کوآرڈرنیٹر کسان لیڈر سرون سنگھ پنڈھیر ہائی پاور کمیٹی سے بات چیت کرنے نہیں پہنچے۔ انھوں نے خود اس بات کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل ہائی پاور کمیٹی سے بات چیت کرنے کے لیے ہم نہیں جا رہے، کیونکہ ہم پہلے ہی صاف کر چکے ہیں کہ یہ معاملہ عدالتوں کا نہیں ہے۔‘‘ پنڈھیر نے مزید کہا کہ ’’ہمارا مطالبہ مرکزی حکومت سے ہے، مرکزی حکومت ہم سے بات چیت کرے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے دعویٰ کیا کہ کسان تحریک میں پھوٹ ڈالنے کے لیے آج کی میٹنگ بلائی گئی ہے، جبکہ یہ کمیٹی پہلے ہی اپنی سفارشات سپریم کورٹ میں رکھ چکی ہے۔ اس کمیٹی کی جو شرائط و ضوابط ہیں، اس کے سبب ہم اس میٹنگ میں شامل نہیں ہوں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined