قومی خبریں

’اینٹی کورونا پچکاری: ہولی کے دوران سماجی فاصلہ پر عمل کرانے والا منفرد آلہ

اشوکا انسٹی ٹیوٹ کے طالب علم وشال پٹیل نے اس پچکاری کو تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہولی کے تہوار کا لطف کورونا کی وجہ سے ماند نہیں پڑنا چاہیے، لہذا ہم نے اینٹی کورونا پچکاری تیار کی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس IANS_ARCH

وارانسی: کورونا کی وبا کے دوبارہ پھیلاؤ کی وجہ سے جہاں حکومت فکر مند ہے وہیں لوگوں کو بھی یہ خوف ستا رہا ہے کہ ہندوؤں کے بڑے تہواروں میں سے ایک ہولی کے موقع پر کہیں ان کے رنگ میں بھنگ نہ پڑ جائے۔ ہولی کے موقع پر لوگوں کے سماجی فاصلہ کے اصول پر عمل کرنا بھی مشکل ہے، لہذا وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ انتخاب کے نوجوانوں نے ایک ایسی پچکاری تیار کی ہے جو سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کرانے میں کارگر ثابت ہوگی۔ خصوصی سینسر سے مزئین یہ پچکاری ایک دوسرے سے چھوئے بغیر رنگوں میں شرابور کرے گی اور لوگوں کے سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزی پر آگاہ کرے گی۔

Published: undefined

اشوکا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ کے طالب علم وشال پٹیل نے اس پچکاری کو تیار کیا ہے۔ انہوں نے آئی اے این ایس کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا کہ ہولی کے تہوار کا لطف کورونا کی وجہ سے ماند نہیں پڑنا چاہیے، لہذا ہم نے اینٹی کورونا پچکاری تیار کی ہے، جو حکومت کے جاری کردہ رہنما اصولوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کو رنگوں میں بھی شرابور کرے گی۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا کہ پچکاری کو گھر کے سامنے چھت پر رکھی جائے گی۔ جیسے ہی کوئی اس کے سامنے آئے گا، اس کے سینسر متحرک ہو جائیں گے اور وہ رنگوں کی بوچھار کرنے لگی گی۔ جب تک کوئی پچکاری کے سامنے نہیں آئے گا، پچکاری کا رنگ باہر نہیں آئے گا۔ یہ خود کار پچکاری کورونا سے مقابلہ میں کارگر ثابت ہوگی۔ اس کے علاوہ اس پچکاری کا استعمال سینی ٹائز کرنے میں بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس پچکاری کو بنانے میں 15 دن صرف ہوئے ہیں اور اس میں ایک بار میں 8 لیٹر رنگ بھرا جا سکتا ہے۔ پچکاری میں ایک 12 وولٹ کی بیٹری، انفرا ریڈ سینسر، الٹرا سونک سینسر، سوئچ اور ایل ای ڈی لائٹ کا استعمال کیا گیا ہے۔ اسے بنانے میں 750 روپے کی لاگت آئی ہے۔

Published: undefined

بی ایچ یو کے شعبہ ایپلائیڈ آرٹ سینٹر کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر منیش اروڑا نے کہا کہ یہ اپنے آپ میں ایک جدید تجربہ ہے۔ یہ ہولی پر لطف اندوز کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کی حفاظت بھی کرے گا۔ موبائل پر مبنی سینسر کا استعمال ہونے کی وجہ سے اس کے کاروباری استعمال کے امکانات روشن ہیں۔

Published: undefined

انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ ڈیولپمنٹ سیل کے انچارج شیام چورسیا کا کہنا ہے کہ کورونا نے لوگوں کو ٹیکنالوجی کے ذریعہ زندگی گزارنے کا راستہ دکھایا ہے۔ یہ بھی ایک منفرد تجربہ ہے۔ بچوں نے ایک اچھی کوشش کی ہے۔ اس سے سماجی فاصلہ برقرار رہے گا اور رنگوں کا تہوار بھی خوشی سے منایا جا سکے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined