ابھی چند ہی دن ہوئے ہیں جب بہار کی نتیش حکومت میں سماجی فلاح کے وزیر مدن سہنی نے بیوروکریسی سے ناراض ہو کر وزارتی عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور اب خبر آ رہی ہے کہ جنتا دل یو (جے ڈی یو) کے سابق رکن اسمبلی اور قدآور لیڈر مہیشور سنگھ اپنے حامیوں کے ساتھ آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) میں شامل ہو گئے ہیں۔ نتیش حکومت کے لیے یہ ایک زبردست جھٹکا ہے کیونکہ اب پارٹی سے ناراض جنتا دل یو لیڈروں کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
مہیشور سنگھ آج آر جے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو کی موجودگی میں آر جے ڈی میں شامل ہوئے۔ اس موقع پر مہیشور سنگھ نے تیجسوی یادو کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ویژن صاف ہے اور ہم سب اسی کے ساتھ چلیں گے۔ بعد ازاں تیجسوی یادو نے اپنے بیان کہا کہ ’’نتیش کمار کی گری ہوئی حکومت کا گرنا طے ہے۔‘‘ تیجسوی یادو نے سابق رکن اسمبلی مہیشور سنگھ کا آر جے ڈی میں استقبال کرتے ہوئے انھیں تجربہ کار لیڈر بتایا اور کہا کہ ان کی آمد سے آر جے ڈی کو مضبوطی ملے گی۔ ساتھ ہی تیجسوی نے یہ بھی کہا کہ ’’نتیش حکومت نوجوانوں کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔ آج رشوت کے بغیر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے۔ افسرشاہی اتنی بڑھ گئی ہے کہ وزیر کو بھی اس کے خلاف آواز اٹھانی پڑ رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
تیجسوی یادو نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’بہار میں بدعنوانی افسران کے سہارے حکومت چل رہی ہے۔ بدعنوان افسران پوری طرح سے وزراء اور اراکین اسمبلی پر حاوی ہیں۔ سماجی فلاح محکمہ کے وزیر مدن سہنی نے جو کچھ بھی کہا ہے، وہ بالکل درست ہے۔ وزیر نے جو الزامات لگائے ہیں، اس کے چھینٹے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے طریقہ کار پر بھی پڑے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تیجسوی یادو نے بہار میں تبادلے کے نام پر کمائی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جب سے نتیش کمار وزیر اعلیٰ بنے ہیں، تبھی سے یہ دھندا چل رہا ہے۔ برسراقتدار طبقہ کے کئی اراکین اسمبلی بھی حکومت کے طریقہ کار سے ناراض ہیں۔ تیجسوی نے ایک بار پھر نتیش حکومت کو چور دروازے سے بنائی گئی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ گری ہوئی حکومت ہے، جس کا گرنا طے ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز