قومی خبریں

ایئر انڈیا کے خلاف پھر ملی شکایت، اس بار کھانے میں ایک خاتون مسافر کو ملا پتھر کا بڑا ٹکڑا

خاتون مسافر نے کھانے میں ملے کنکڑ یعنی پتھر کے ٹکڑے کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ایئر انڈیا کی فلائٹ میں دیئے گئے کھانے میں اسے پتھر کا یہ ٹکڑا ملا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

گزشتہ کچھ ماہ میں ہندوستانی ایئرلائنز کمپنیاں غلط اسباب کی وجہ سے کچھ زیادہ ہی سرخیوں میں رہی ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ایئر انڈیا جیسی ایئرلائنز بھی مسافروں کو معیاری خدمات نہیں دے پا رہی ہیں۔ تازہ معاملہ فلائٹ میں پیش کردہ کھانے میں کنکڑ ملنے کا ہے جس کو لے کر ایک خاتون مسافر نے شکایت کی ہے۔

Published: undefined

خاتون مسافر نے کھانے میں بڑا سا کنکڑ یعنی پتھر کا ٹکڑا ملنے کی تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ ایئر انڈیا کی فلائٹ میں دیئے گئے کھانے میں اسے پتھر کا یہ ٹکڑا ملا ہے۔ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے کرو ممبر کو بھی اس تعلق سے جانکاری دی ہے اور اس طرح کی لاپروائی پر اس نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

خاتون نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایئر انڈیا آپ کو بغیر پتھر والے کھانے کو یقینی بنانے کے لیے وسائل اور دولت کی ضرورت نہیں ہے۔ آج کی پرواز اے آئی 215 میں دیئے گئے میرے کھانے میں مجھے یہی ملا۔ کرو ممبر جادون کو بتا دیا گیا ہے۔ اس طرح کی لاپروائی ناقابل قبول ہے۔‘‘ اس ٹوئٹ پر ایئر انڈیا نے ریپلائی بھی دیا ہے۔ ایئرلائنز نے لکھا ہے ’’محترمہ، یہ افسوسناک ہے اور ہم اسے فوراً اپنی کیٹرنگ ٹیم کے سامنے رکھ رہے ہیں۔ برائے کرم ہمیں اس معاملے کو دیکھنے کے لیے کچھ وقت دیں۔ اسے ہماری جانکاری میں لانے کے لیے ہم آپ کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس معاملے میں ایک ٹوئٹر صارف نے ٹاٹا کمپنی سے شکایت کی ہے۔ اس نے لکھا ہے ’’ڈیئر ٹاٹا کمپنیز: جے آر ڈی ٹاٹا نے ایک بار ہوابازی انڈسٹری کے لیے پیمانہ طے کیا تھا۔ حکومت کے کنٹرول میں آنے سے پہلے انھوں نے ایئر انڈیا کو عالمی سطح پر قابل احترام برانڈ بنایا۔ اب جب آپ مالک کی شکل میں واپس آ گئے ہیں تو نچلی سطح پر کیوں ہیں؟ کیا کوئی کارپوریٹ انسپکشن نہیں ہے؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined