قومی خبریں

انکتا بھنڈاری قتل: کانگریس نے جاری کی ’درندوں‘ کی فہرست، سپریہ نے کہا- ’بی جے پی لیڈران سے لڑکیوں میں دہشت‘

شرینیت نے کہا کہ عوامی اشتعال کے بعد بی جے پی جاگی اور کچھ کارروائی ہوئی لیکن میرا خیال ہے کہ یہ کارروائی ناکافی ہے۔

کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت / ویڈیو گریب
کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت / ویڈیو گریب 

نئی دہلی: اتراکھنڈ میں قتل کی گئی انکتا بھنڈاری کے معاملہ سے ملک بھر میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ کلیدی ملزم چونکہ برسراقدار جماعت کے لیڈر اور سابق وزیر کا بیٹا ہے، لہذا بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ ایک طرف جہاں ریاست کے لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے، وہیں حزب اختلاف کی طرف سے بھی انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے حکمراں جماعت پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ اس معاملہ پر کانگریس پارٹی کی جانب سے دہلی دفتر پر پریس کانفرنس کی گئی، جس میں سوال اٹھایا گیا کہ ایسا کیوں ہے کہ جب بھی کسی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اس کے پیچھے قصوروار بی جے پی سے وابستہ شخص پایا جاتا ہے؟

Published: undefined

انڈین نیشنل کانگریس کی ترجمان سپریہ شرینیت نے پریس کانفرنس سے کہا ’’انکتا بھنڈاری اپنے خوابوں کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لئے گھر سے نکلی تھی لیکن بی جے پی کے لیڈر کے ایک بددماغ لڑکے کو لگا کہ ایسی بچیوں سے اپنے ہوٹل میں جسم فروشی کرائی جانی چاہئے۔ جب اس نے یہ قبول نہیں کیا تو نہر میں دھکیل کر قتل کر دیا گیا۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ’’پانچ دن سے انکتا لاپتہ تھی۔ ونود آریہ کا لڑکا پولکت آریہ کل گرفتار کیا گیا ہے، ان کا دوسرا بیٹا انکت آریہ وزیر مملکت کا درجہ لے کر گھوم رہا تھا۔ ایسا کیوں ہے کہ جب بھی کسی لڑکی کی جنسی استحصال کا کوئی واقعہ منظر عام پر آتا ہے تو کہیں نہ کہیں اس میں بی جے پی لیڈر کا نام ضرور سامنے آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا بی جے پی کے کسی لیڈر میں آج انکتا کے اہل خانہ سے آنکھوں میں آنکھ ڈال کر بات کرنے کی ہمت ہے! یہ کیسے وحشی درندے ہیں، یہ کون جانور ہیں، جن کو لگتا ہے کہ لڑکی کی جان کی قیمت نہیں!‘‘

Published: undefined

شرینیت نے کہا ’’عوامی اشتعال کے بعد بی جے پی جاگی اور کچھ کارروائی ہوئی لیکن میرا خیال ہے کہ یہ کارروائی ناکافی ہے اگر کارروائی کرنی ہے تو اپنے ان تمام ایم پی اور ایم ایل اے کو برخواست کیجئے اور اس کے بعد خواتین کے تحفظ اور بیٹیوں کے حقوق کی بات کیجئے۔ انکتا کو کس حق سے جسم فروشی کی طرف دھکیل رہا تھا!‘‘

Published: undefined

سپریہ شرینیت نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے اور آخری بھی نہیں ہوگا، کچھ ایسے واقعات کا تذکرہ کیا جن میں خواتین کو زیادتی کا شکار بنایا گیا اور الزام بی جے پی لیڈر کے کسی رشتہ دار پر عائد ہوا۔ انہوں نے کہا ’’گزشتہ 48 گھنٹے کی کچھ خبریں آپ کے سامنے لا رہی ہوں۔ آگرہ میں بی جے پی کے رکن اسمبلی چھوٹے لال ورما کے بیٹے لکشی کانت ورما پر ایک خاتون نے جنسی استحصال، بدفعلی، اسقاط حمل، مار پیٹ اور جان سے مارنے کی دھمکی کا الزام عائد کیا۔ ان کو برخاست کیوں نہیں کیا گیا!‘’

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا ’’جبل پور میں بی جے پی کے شعبہ تاجر کے لیڈر ششی کانت سونی نے ایک خاتون کو نوکری دینے کے نام پر جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔ ایم پی کے شہڈول میں بی جے پی کے لیڈر وجے تریپاٹھی پر خاتون کو بہلا پھسلا کر ریپ کا شکار بنانے کا الزام عائد ہوا۔ میگھالیہ بی جے پی کے نائب صدر برناڈ مرابجی تو باقاعدہ خواتین کو لے کر ایک جسم فروشی کا اڈہ چلا رہے تھے۔ اس طرح کی فہرست کافی لمبی ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ جس وقت انکتا بھنڈاری کے قتل کا معاملہ سامنے آ رہا تھا تو اسمرتی ایرانی اپنے باورچی خانہ کی تصویر دکھا کر یہ پوچھتی ہیں کہ بتائیں کیا پک رہا ہے؟ جب تک ہم سوال نہیں پوچھیں گے، اس وقت تک یہ چیزیں لگاتار ہوتی رہیں گی۔ اپنے خواب آنکھوں میں لے کر اگر انکتا اپنے گھر سے نکلے گی تو اس کی لاش گھر واپس آئے گی!‘‘

Published: undefined

خیال رہے کہ کلیدی ملزم پلکت آریہ اور اس کے دو ساتھیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور عدالت نے انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں بھیج دیا ہے۔ انکتا بھنڈاری کے قتل کے ملزمان کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے والے لوگ ایمس رشی کیش پہنچے، جہاں انہوں نے مقامی رکن اسمبلی رینو بشٹ کی گاڑی میں توڑ پھوڑ کر دی، موقع دیکھ کر رینو وہاں سے نکل گئیں۔

Published: undefined

گزشتہ روز لوگوں نے ملزم پلکیت آریہ کے ریزورٹ میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی فیکٹری کو نذر آتش کر دیا۔ اس سب کے درمیان ریاست کے سربراہ پشکر سنگھ دھامی نے کل رات اپنے بیان میں کہا کہ ملزم پلکت آریہ کے ’ونترا ریزورٹ‘ پر بلڈوزر چلا دیا گیا ہے اور اس کے والد ونود آریہ اور چھوٹے بھائی انکت آریہ کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined