قومی خبریں

’آندھرا پردیش کو بجلی نہیں اور اڈانی گرین کو منافع‘، کانگریس نے مودی حکومت کے سامنے رکھے تلخ حقائق

جئے رام رمیش نے کہا کہ امریکی سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) نے اڈانی پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، لیکن ہندوستان کی سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) بھرپور حمایت کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی اور گوتم اڈانی، تصویر @INCIndia</p></div>

پی ایم مودی اور گوتم اڈانی، تصویر @INCIndia

 

ویڈیو گریب

اڈانی معاملہ پر کانگریس کا مودی حکومت پر حملہ رُکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اب کانگریس نے آندھرا پردیش کے حوالے سے مودی حکومت کے سامنے تلخ حقائق رکھے ہیں اور الزام عائد کیا ہے کہ اڈانی گروپ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’یہ کمال کی بات ہے کہ اڈانی گرین نے ابھی تک آندھرا پردیش کو معاہدہ کے مطابق 3 گیگاواٹ بجلی میں سے ایک بھی یونٹ کی فراہمی نہیں کی ہے (کانٹریکٹ حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور سے 1400 کروڑ روپے کی رشوت کے باوجود) پھر بھی اسے کوئی نقصان نہیں ہو رہا ہے۔ اس کے لیے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کرنا ہوگا۔‘‘

Published: undefined

جئے رام رمیش نے اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں اس حقیقت سے بھی پردہ اٹھایا ہے کہ ’’اڈانی نے آندھرا پردیش سے جتنا وعدہ کیا تھا، اس کی ایک تہائی فراہمی 7 ماہ کی تاخیر سے شروع کرے گا۔ لیکن سولر انرجی کارپوریشن آف انڈیا (ایس ای سی آئی) نے اس درمیان اسے پاور ایکسچینجز پر 40 فیصد زیادہ شرحوں پر بجلی فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ نتیجہ: آندھرا کو بجلی نہیں اور اڈانی گرین کو منافع۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’امریکی ایس ای سی (سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن) نے اڈانی پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں، لیکن ہندوستان کی ایس ای سی آئی اس کی بھرپور حمایت کر رہی ہے۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل جئے رام رمیش نے مودانی معاملہ پر پارلیمنٹ کی کارروائی لگاتار ملتوی کیے جانے پر بھی تلخ تبصرہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا تھا۔ انھوں نے لکھا تھا کہ ’’مودانی معاملے پر پارلیمنٹ کا ایک اور دن یوں ہی ختم ہو گیا۔ آج بھی دونوں ہی ایوان کچھ ہی منٹ بعد ملتوی ہو گئے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’راز کی بات ہے کہ حکومت اس التوا کو روکنے کے لیے کچھ کر کیوں نہیں رہی ہے۔ اس کے برعکس وہ خاص طور سے مودانی اور منی پور، سنبھل اور دہلی کے نظام قانون کو لے کر انڈیا بلاک کی پارٹیوں کی جارحیت کو فروغ دے رہی ہے۔ واضح طور سے ان میں ان کے لیے دفاع والی حالت میں ہونے اور غلطی ماننے کے لیے بہت کچھ ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined