آئی اے این ایس
امرتسر: پنجاب کے ضلع امرتسر کے مجیٹھا علاقے میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہو گئی ہے۔ دریں اثنا، پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 9 افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن میں اس دھندے کے مرکزی سرغنہ کے ساتھ کئی مقامی فروشندے بھی شامل ہیں۔ پنجاب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی پی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں بتایا کہ یہ افسوسناک واقعہ زہریلی شراب پینے سے پیش آیا اور پولیس نے واقعہ کے بعد فوری کارروائی کی ہے۔
Published: undefined
ڈی جی پی نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ پولیس نے زہریلی شراب کے کاروبار سے وابستہ 9 افراد کو گرفتار کیا ہے اور یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ زہریلی شراب تیار کرنے کے لیے آن لائن خریدا گیا میتھانول استعمال کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ معاملے کی گہرائی سے تحقیقات جاری ہیں تاکہ پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا جا سکے اور سبھی مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔
ڈی جی پی نے مزید کہا کہ متعلقہ افراد کے خلاف بی این ایس اور آبکاری ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ لاپروائی برتنے پر ڈی ایس پی سب ڈویژن مجیٹھا اور تھانہ مجیٹھا کے ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے اور ان کے خلاف محکمانہ تحقیقات بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس زہریلی شراب کے جال کو توڑنے اور لاپروائی برتنے والے اہلکاروں کو جوابدہ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب، امرتسر کے تھریےوال گاؤں میں بھی زہریلی شراب سے تین افراد کی موت کے بعد عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ مقامی باشندوں نے انتظامیہ پر لاپروائی کا الزام عائد کرتے ہوئے معاوضے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک مقامی شہری نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت آئی تو ہمیں امید تھی کہ نشے کا خاتمہ ہوگا لیکن یہ وعدہ وفا نہ ہوا۔ آج وزیر اعلیٰ یہاں آ رہے ہیں لیکن انہیں چاہیے کہ سیاست لاشوں پر نہ کریں۔‘‘
Published: undefined
متوفی افراد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گاؤں میں زہریلی شراب کھلے عام فروخت کی جا رہی تھی اور یہی شراب پی کر تین افراد کی جان چلی گئی تھی۔ گاؤں کے سرپنچ نے بھی تصدیق کی کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ طویل عرصے سے یہ غیر قانونی کاروبار جاری ہے، جس کی شکایتیں پولیس کو کئی بار دی جا چکی تھیں۔
سرپنچ نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں پولیس نے دو افراد کو تو گرفتار کیا لیکن باقی مجرم اب بھی آزاد گھوم رہے ہیں۔ اگر وقت پر سخت کارروائی کی گئی ہوتی تو شاید آج یہ قیمتی جانیں بچ جاتیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined