قومی خبریں

گیانواپی کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ، مسلم فریق کی تمام درخواستیں مسترد

گیانواپی کیس میں الہ آباد ہائی کورٹ فیصلہ سنا دیا ہے، جس سے مسلم فریق کو دھچکا لگا ہے۔ ہائی کورٹ نے وارانسی کی ضلعی عدالت کو بھی حکم دیا ہے کہ 6 مہینے کے اندر معاملہ کا تصفیہ کیا جائے

<div class="paragraphs"><p>گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیانواپی مسجد، وارانسی / تصویر آئی اے این ایس

 
IANS_WS

وارانسی: الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے وارانسی میں واقع گیانواپی مسجد اراضی کی ملکیت تنازعہ کیس میں منگل کو اپنا فیصلہ سنایا۔ جج جسٹس روہت رنجن اگروال کی بنچ نے ملکیت تنازعہ کے مقدمات کو چیلنج کرنے والی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے دائر درخواستوں کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا، ’’یہ مقدمہ ملک کی دو بڑی برادریوں کو متاثر کرتا ہے۔ ہم ٹرائل کورٹ کو 6 ماہ کے اندر کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ایک مقدمے میں کئے گئے اے ایس آئی سروے کو دوسرے مقدمے میں بھی داخل کیا جائے گا اور اگر ٹرائل کورٹ کو لگتا ہے کہ کسی بھی حصے کا سروے ضروری ہے تو عدالت اے ایس آئی کو سروے کرنے کی ہدایت دے سکتی ہے۔

Published: undefined

وارانسی کی عدالت کے 8 اپریل 2021 کو گیانواپی مسجد کا جامع سروے کرنے کے حکم کو بھی انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی (اے آئی ایم سی) اور اتر پردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کی طرف سے دائر درخواستوں میں چیلنج کیا گیا تھا۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد مانا جا رہا ہے کہ مسلم فریق سپریم کورٹ جا سکتا ہے۔

Published: undefined

اس سے قبل 8 دسمبر کو جج جسٹس روہت رنجن اگروال نے درخواست گزاروں اور مدعا علیہ کے وکلاء کو سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ وارانسی میں کاشی وشواناتھ مندر سے متصل گیانواپی مسجد کی دیکھ بھال کرنے والی اے آئی ایم سی نے وارانسی کی ایک عدالت میں دائر مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا تھا جس میں ہندو درخواست گزاروں نے اس جگہ پر ایک مندر کی بحالی کی مانگ کی تھی جہاں گیانواپی مسجد موجود ہے۔

ہندو فریق کے مدعی کے مطابق گیانواپی مسجد مندر کا ایک حصہ ہے۔ تاہم انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی اور یوپی سنی سنٹرل وقف بورڈ کی دلیل یہ ہے کہ یہ مقدمہ عبادت گاہوں کے قانون کے تحت ممنوع ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined