قومی خبریں

اتر پردیش کے اسکولوں اور کالجوں میں تجارتی میلوں اور تقریبات پر پابندی عائد، الہ آباد ہائی کورٹ کا حکم

عدالت نے کہا کہ تعلیمی اداروں کے انفراسٹرکچر کو صرف تعلیمی سرگرمیوں اور متعلقہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلے میں ایک واضح اور غیر مبہم سرکلر جاری کرے۔

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ / آئی اے این ایس

 

 الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے اسکولوں میں منعقد ہونے والے کسی بھی تجارتی میلے یا تقریبات پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا کہ اب اسکولوں میں کوئی تجارتی سرگرمی نہیں کی جائے گی۔ کسی بھی حالت میں تعلیمی اداروں کےساتھ کھیل کے میدانوں کی اہمیت کو کم نہیں کیا جا سکتا۔

Published: undefined

الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ارون بھنسالی اور جسٹس کشتیج شیلیندر کی ڈبل بنچ نے ہمیر پور کے عرضی گزار گرجا شنکر کی درخواست کا تصفیہ کرتے ہوئے اس طرح کا اہم حکم جاری کیا۔ یہ مفاد عامہ کی عرضی ہمیر پور کے ایک کالج میں تجارتی میلے کے انعقاد کے حوالے سے دائر کی گئی تھی۔

Published: undefined

عدالت نے اسکول اور کالج میں ہونے والی تجارتی سرگرمیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی ادارے صرف اور صرف تعلیم فراہم کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ ایسے اداروں کی اراضی اور عمارتیں بشمول کھیل کے میدانوں کو کسی بھی نام سے یا کسی تجارتی سرگرمی کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

Published: undefined

مفاد عامہ کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے حکم دیا کہ تعلیمی اداروں کے انفراسٹرکچر کو صرف تعلیمی سرگرمیوں اور متعلقہ سرگرمیوں کے لیے ہی استعمال کیا جائے۔ عدالت نے اتر پردیش حکومت کو ہدایت دی کہ وہ اس سلسلے میں ایک واضح اور غیر مبہم سرکلر جاری کرے۔ اس سرکلر میں ضلع انتظامیہ، پولیس انتظامیہ اور تمام سطحوں کے تعلیمی اداروں کو کورٹ کی طرف سے دی گئی ہدایات کے مطابق اس حکم کی کاپی ملنے کی تاریخ سے ایک ماہ کے اندر کارروائی کرنے کا حکم کی کی ہدایت کی گئی ہے۔

Published: undefined

اس اہم موضوع پر الہ آباد ہائی کورٹ نے سختی سے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں جو پرائمری، سیکنڈری یا اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے والے تعلیمی اداروں کی جائیداد کے تجارتی استعمال کی اجازت دیتا ہو۔ تعلیمی اداروں کے بنیادی ڈھانچے کو کھیلوں، ثقافتی سرگرمیوں، مباحثہ کے مقابلوں وغیرہ کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے نہ کہ کسی اور مقاصد کے لیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined