فائل علامتی تصویریو این آئی
بنگلورو میں ایک نجی کمپنی میں کام کرنے والے 34 سالہ مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلیجنس انجینئر اتل سبھاش نے اپنے گھر میں خودکشی کر لی۔ وہ اتر پردیش کے رہنے والے تھے۔ نیو ز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق اس نے 24 صفحات پر مشتمل ایک خودکشی نوٹ اور 90 منٹ کی ویڈیو چھوڑی ہے، جس میں اس نے اپنی اہلیہ اور اس کے اہل خانہ پر اسے ہراساں کرنے اور اس کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Published: undefined
نیوز پورٹل کے مطابق اس نے اپنے سوسائڈ نوٹ میں کہا ہے "میں نے رقم ادا کرنے سے انکار کر دیا اور میں نے موت کا انتخاب کیا۔ کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میری رقم میرے مخالفین مجھے اور میرے خاندان پر تشدد کرنے کے لیے استعمال کریں۔ عدالت کے باہر گٹر میں استھیاں بہانے دیں۔"
Published: undefined
اب سوال یہ ہے کہ کیا عورت کے ہر حق پر آواز اٹھانے والا معاشرہ مردوں کے حقوق پر بھی آواز اٹھائے گا؟ جو انصاف اتل کو جیتے جی نہیں ملا، کیا مرنے کے بعد ملے گا؟ کیا عدالتی نظام اپنے اندر جھانک کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی اتل کی طرح بے بس نہ ہو جائے؟
Published: undefined
اتل سبھاش نے الزام لگایا ہے کہ ان کی بیوی نے ان کے خلاف کئی مقدمات درج کرائے ہیں اور اب وہ 3 کروڑ روپے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اتل سبھاش بنگلورو شہر میں مہندرا اینڈ مہندرا کمپنی میں مصنوعی ذہانت (AI) میں ڈی جی ایم کے طور پر کام کر رہے تھے۔
Published: undefined
اتل کے والد پون کمار نے کہا، "اس نے ہمیں بتایا کہ ثالثی عدالت میں لوگ قانون کے مطابق کام نہیں کرتے، سپریم کورٹ کے قوانین کے مطابق بھی نہیں۔ اس کو کم از کم 40 بار بنگلورو سے جونپور جانا پڑا ۔‘‘خودکشی کے وقت جو ٹی شرٹ اس نے پہنی ہوئی تھی اس پر لکھا تھا’ جسٹس از ڈیو‘۔ اس سے پہلے ڈیڑھ گھنٹے کی ویڈیو اور 24 صفحات کے خط میں اتل نے خودکشی کے لیے اپنی بیوی، سسرال اور عدالتی نظام کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ان کی شادی 2019 میں ہوئی تھی۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ شادی کے 2 سال بعد بیوی نے اتل کے خلاف جہیز کے لیے ہراسانی، قتل سے لے کر غیر فطری جنسی استحصال تک کے مقدمات درج کرائے تھے۔انہوں نے الزام لگایا کہ اہلیہ نے 3 کروڑ روپے کا گزارابھتہ مانگا۔ انہیں ان کے بیٹے کا چہرہ بھی دیکھنے نہیں دیا۔ بیوی کے والد شادی کے بعد بیماری سے انتقال کر گئے لیکن سسرال والوں نے قتل کی ایف آئی آر درج کرادی۔
Published: undefined
یہ سخت قدم اٹھانے سے پہلے اتل نے رمبل پر 80 منٹ سے زیادہ کی ایک ویڈیو ریکارڈ کی، جس میں اس نے بتایا کہ کن حالات میں اس نے خودکشی کرنے کا فیصلہ کیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں سبھاش کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے، "مجھے لگتا ہے کہ مجھے خودکشی کر لینی چاہیے کیونکہ جو پیسے میں کما رہا ہوں، اس سے میرے دشمن مضبوط ہو رہے ہیں۔ اس کا استعمال مجھے تباہ کرنے کے لیے کیا جائے گا اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ "
Published: undefined
پولیس کے مطابق ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ سبھاش کو اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تنازعہ کا سامنا تھا، جس نے اس کے خلاف اتر پردیش میں مقدمہ بھی درج کرایا تھا۔پولیس افسر نے بتایا کہ اس نے اپنا خودکشی نوٹ کئی لوگوں کو ای میل کے ذریعے بھیجا اور اسے ایک این جی او کے واٹس ایپ گروپ پر شیئر کیا جس سے وہ وابستہ تھا۔ مزید برآں، اپنے خودکشی نوٹ میں، سبھاش نے درخواست کی کہ اس کے بچے کی تحویل اس کے والدین کو دی جائے۔
Published: undefined
معلومات کے مطابق پولیس کو 9 دسمبر کی صبح 6 بجے ایک کال موصول ہوئی جس میں خودکشی کی اطلاع دی گئی۔ پولیس موقع پر پہنچی تو گھر کو اندر سے بند پایا۔ مقامی لوگوں کی مدد سے جب دروازہ توڑا گیا تو پتہ چلا کہ 34 سالہ اتل سبھاش نے سونے کے کمرے میں چھت کے پنکھے سے نایلان کی رسی کا استعمال کرتے ہوئے خود کو لٹکا لیا تھا۔اس واقعہ کی اطلاع یوپی میں رہنے والے ان کے اہل خانہ کو دی گئی جس کے بعد ان کے بھائی وکاس کمار موقع پر پہنچے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined