عمر خالد / آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ سے ضمانت عرضی خارج ہونے کے بعد عمر خالد نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ ان سے قبل شرجیل امام اور گلفشاں فاطمہ بھی ضمانت کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھا چکے ہیں۔ خالد نے دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے حکم کو چیلنج کیا ہے، جس میں انہیں اور 8 دیگر افراد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ عمر خالد نے بدھ (10 ستمبر) کو وکیل این سائی ونود کے ذریعہ ضمانت کے لئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ واضح ہو کہ خالد نے عرضی میں دہلی ہائی کورٹ کے 2 ستمبر کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے جس میں ان کے ساتھ ساتھ شرجیل امام، اطہر خان، خالد سیفی، محمد سلیم خان، شفاء الرحمن، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ اور شاداب احمد کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
ہائی کورٹ نے ضمانت عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ احتجاج کے نام پر تشدد اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔ جسٹس نوین چاؤلہ اورجسٹس شلندر کور کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ’’شہریوں کے ذریعہ مخالفت یا احتجاج کے پس پردہ کسی بھی سازشی تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایسی کارروائیوں کو ریاستی مشنری کے ذریعہ کنٹرول کیا جانا چاہیے، کیونکہ آزادی اظہار، تقریر اور یونین بنانے کی آزادی کے دائرے میں نہیں آتی۔‘‘
Published: undefined
ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ پہلی نظر میں، پوری سازش میں شرجیل امام اور خالد کا کردار سنگین ہے، جنہوں نے مسلم طبقہ کے ارکان کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنے کے لیے فرقہ وارانہ بنیادوں پر اشتعال انگیز تقریریں کیں۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ مقدمہ کو فطری طور پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ جلد بازی میں کیا گیا ٹرائل ملزم اور ریاست دونوں کے لیے نقصاندہ ہوگا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ فروری 2020 میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کو لے کر ہوئی جھڑپوں کے بعد فسادات ہوئے تھے۔ ان فسادات میں 53 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور 700 سے زائد لوگ زخمی ہوئے تھے۔ عمر خالد، شرجیل امام اور کئی ملزمان پر فروری 2020 کے فسادات کے مبینہ ماسٹر مائند ہونے کے الزام میں یو اے پی اے اور اس وقت کے تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا تھا۔ عمر خالد کو ستمبر 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر مجرمانہ سازش، فساد، غیر قانونی جلسہ کے ساتھ ساتھ یو اے پی اے کے تحت کئی دیگر جرائم کا الزام عائد کیا گیا تھا، تب سے وہ جیل میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: بشکریہ محمد تسلیم