قومی خبریں

مدھیہ پردیش: اسپتال کے آئی سی یو میں اے سی-پنکھے بند، مریضوں کے تیماردار کپڑے سے ہوا دینے کو مجبور

کھرگون میں 43 سے 44 ڈگری سلسیس کی گرمی پڑ رہی ہے اور ایسے حالات میں ضلع اسپتال کا اے سی-پنکھا بند رہنے سے مریضوں کی پریشانی کافی بڑھ گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اسپتالوں کی بدحالی کی خبریں تو پہلے بھی آتی رہتی تھیں، لیکن کورونا وبا نے ان کی قلعی پوری طرح سے کھول کر رکھ دی ہے۔ تازہ مثال مدھیہ پردیش کے کھرگون واقع ضلع اسپتال ہے جہاں بہتر طبی خدمات کا دعویٰ تو خوب کیا جاتا ہے، لیکن آئی سی یو کی حالت ہی اس قدر خستہ ہے کہ دیکھ کر حیرانی ہوتی ہے۔ شدت والی گرمی کے باوجود آئی سی یو میں اے سی اور پنکھے بند پرے ہوئے اور اس میں داخل دل کے مریضوں کی پریشانی سمجھنے والا کوئی نہیں۔ مجبوراً مریضوں کے تیمارداروں کو ہی یا تو کپڑوں سے انھیں ہوا دینی پڑ رہی ہے، یا پھر کسی طرح ہاتھ کے پنکھے کا انتظام کر اس سے ہوا دے رہے ہیں۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق کھرگون میں 43 سے 44 ڈگری سلسیس کی گرمی پڑ رہی ہے اور ایسے حالات میں مریضوں کی پریشانی کافی بڑھ گئی ہے۔ کئی مریضوں کے رشتہ داروں نے تو اپنے گھروں سے پنکھے لا کر لگا دیا ہے تاکہ پریشانی کچھ کم ہو سکے۔ اس اسپتال میں کئی مریض 70 سے 80 کلو میٹر دور سے آئے ہیں اور وہ پنکھا لانے گھر نہیں جا سکتے، اس لیے کپڑوں سے ہی اپنے مریض رشتہ دار کو راحت پہنچانے کے لیے ہوا دیتے نظر آ رہے ہیں۔ گندھاوڑ باشندہ لکھن سین کا کہنا ہے کہ ’’میرے والد آئی سی یو میں داخل ہیں اور اے سی یہاں پر بند ہے۔ ہمارے پاس پنکھا بھی نہیں ہے۔ ہاتھ سے ہوا کرنی پڑ رہی ہے۔ دوسرے جو ہیں وہ گھر سے پنکھا لے کر آئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

جب اسپتال انتظامیہ نے اس بارے میں سوال کیا جاتا ہے تو ناکامی چھپانے کی ہر ممکن کوشش کی جاتای ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ منٹیننس کا کام چل رہا ہے۔ حالانکہ سچ تو یہ ہے کہ 2 دن سے اے سی کو ٹھیک نہیں کرایا گیا ہے۔ سی ایم ایچ او ڈاکٹر ڈی ایس چوہان نے ضلع اسپتال انتظامیہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اے سی منٹیننس کی وجہ سے بند ہے، اس کو ٹھیک کرانے کا کام چل رہا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اے سی ٹھیک کرنے والے تو کہہ رہے ہیں کہ ہمیں صرف ڈاکٹر کے کیبن کا اے سی ٹھیک کرنے کے لیے کہا گیا ہے، اس پر سی ایم ایچ او نے کہا کہ ’’نہیں، بعد میں وہ بھی کریں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined