قومی خبریں

گوگل کے تقریباً 600 ملازمین کے جبراً کووِڈ ویکسینیشن کے خلاف اعلامیہ پر دستخط

بائیڈن انتظامیہ نے کہا تھا کہ 100 سے زائد ملازمین والی کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ہر ملازم کو یا تو مکمل ویکسین لگائی گئی ہے یا پھر ہفتہ وار بنیادوں پر ان کا کورونا ٹسٹ کیا جائے۔

گوگل، تصویر آئی اے این ایس
گوگل، تصویر آئی اے این ایس 

واشنگٹن: سرچ انجن گوگل کے تقریباً 600 ملازمین نے ایک اعلامیہ پر دستخط کیے ہیں جس میں اپنے آجر سے کہا ہے کہ وہ دفاتر میں واپس آنے سے پہلے تمام ملازمین کے لیے لازمی کووڈ-19 ویکسینیشن کی شرائط واپس لیں۔ یہ اطلاع سی این بی سی نے دی ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کی جو بائیڈن انتظامیہ نے 4 نومبر کو کہا تھا کہ 100 سے زائد ملازمین والی کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے ہر ملازم کو یا تو مکمل ویکسین لگائی گئی ہے یا پھر ہفتہ وار بنیادوں پر ان کا کورونا ٹسٹ کیا جائے۔

Published: undefined

اسی بنیاد پرگوگل نے اپنے 150,000 سے زیادہ ملازمین سے کہا کہ وہ دسمبر کے اوائل تک کمپنی کے پورٹل پر اپنی ویکسینیشن کی پوزیشن اپ لوڈ کریں۔ کمپنی نے یہ بھی ہدایت کی کہ حکومت کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کرنے والے ملازمین کو دفتر نہ آنے پر بھی حفاظتی ٹیکے لگوانے ہوں گے۔

Published: undefined

سی این بی اسی نے اطلاع دی ہے کہ دستخط شدہ اعلامیہ کمپنی کے مالکان پر زور دیتا ہے کہ وہ ویکسینیشن پر ایک نیا حکم نافذ کریں، جس میں تمام ملازمین شامل ہوں۔ منشور میں ملازمین سے یہ بھی کہا گیا کہ وہ اصولی طور پر لازمی ویکسینیشن کی شرط کی مخالفت کریں اور اگر وہ پہلے ہی کورونا ویکسین نہ لینے کا فیصلہ کر چکے ہیں تو اس پر قائم رہیں۔ تاہم گوگل ملازمین کی اس مخالفت کے باوجود اپنی پالیسی پر قائم ہے۔

Published: undefined

سی این بی سی نے گوگل کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "جیسا کہ ہم نے اپنے تمام ملازمین کو بتایا ہے، ہماری ویکسینیشن کی ضروریات ہماری افرادی قوت کو محفوظ رکھنے اور ہماری خدمات کو چلانے کے سب سے اہم طریقوں میں سے ایک ہیں۔ ہم اپنی ویکسینیشن پالیسی کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔" گوگل کے ملازمین کو 10 جنوری سے ہفتے میں تین دن کام کے لیے دفتر آنے کو کہا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined