قومی خبریں

دہلی کی آلودگی کا سبب 96 فیصد مقامی سرگرمیاں، 4 فیصد ’پرالی جلانا‘: جاوڈیکر

پرکاش جاوڈیکر نے کہا کہ دہلی کی آلودگی میں پرالی کا حصہ صرف چارفیصد ہے۔ باقی 96 فیصد آلودگی مقامی وجوہات کی وجہ سے ہوتی ہے۔

پرکاش جاوڈیکر، تصویر یو این آئی
پرکاش جاوڈیکر، تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: ماحولیات، جنگلات اور ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر پرکاش جاوڈیکر نے آج کہا کہ دہلی کی آلودگی کا 96 فیصد مقامی وجوہات سے اور صرف چار فیصد پرالی کی وجہ سے ہے۔ جاوڈیکر نے دہلی سمیت قومی دارالحکومت خطے (این سی آر) میں آلودگی کنٹرول کرنے کے لئے تشکیل مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے دستوں کو اپنی رہائش گاہ سے روانہ کرنے سے پہلے یہ بات کہی۔ سی پی سی بی کے 50 دستے دہلی این سی آر کے شہروں میں آلودگی کی نگرانی کریں گے اور آلودگی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔ ہر ٹیم میں ایک سائنس داں اور دیگر ملازمین ہیں۔

Published: undefined

مرکزی وزیر نے کہا کہ سردیوں کے موسم میں دہلی میں ہمیشہ آلودگی کا مسئلہ شدید ہوجاتا ہے۔ اس میں ہمالیہ کی ٹھنڈی ہوا، گنگا کے میدانوں میں بننے والی نمی، ہوا کی سست رفتار، مقامی سطح پر تعمیراتی کام کے دوران بننے والی دھول، سڑک کے کنارے کی دھول، گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، لوگوں کے ذریعہ کھلے میں کوڑا جلایا جانا، آس پاس کی ریاستوں میں کسانوں کے ذریعہ پرالی جلائی جانا وغیرہ کئی وجوہات ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ دہلی کی آلودگی میں پرالی کا حصہ صرف چارفیصد ہے۔ باقی 96 فیصد آلودگی مقامی وجوہات کی وجہ سے ہوتی ہے۔ حالانکہ اس کے باوجود انہوں نے پرالی جلانے کے واقعات کو روکنے کے سلسلے میں پنجاب کی کانگریس حکومت کو سخت الفاظ میں ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو توجہ دینی چاہیے کہ وہاں پرالی زیادہ نہ جلے۔ پنجاب حکومت فوراً حرکت میں آئے تاکہ پرالی کم جلے۔ اس سے ریاست کے لوگوں کو بھی پریشانی ہوتی ہوگی۔

Published: undefined

جاوڈیکر نے دہلی کے لوگوں سے تنگ گلیوں اور سڑکوں پر گاڑی لے کر جانے سے بچنے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ لوگ کم دوری کے لئے پیدل یا سائیکل سے جاسکتے ہیں۔ کھلے میں کوڑا نہ پھینکیں اور کوڑا نہ جلائیں۔ تعمیراتی کام میں سبھی ہدایات پر عمل کیا جانا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined