اترکاشی میں تباہی کے مناظر / آئی اے این ایس
اترکاشی: اتراکھنڈ کے اترکاشی ضلع میں منگل کی دوپہر بادل پھٹنے کے بعد زبردست تباہی ہوئی۔ فوجی کیمپ، ہیلی پیڈ اور آس پاس کے دیہات اس قدرتی آفت کی زد میں آ گئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق اب تک 4 ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ 50 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ فوج، این ڈی آر ایف اور آئی ٹی بی پی کی ٹیمیں ریسکیو میں مصروف ہیں مگر خراب موسم اور زمین کھسکنے کے سبب امدادی کاموں میں دشواری ہو رہی ہے۔
Published: undefined
فوج کی 14 راجپوتانہ رائفلز کی یونٹ ہرشِل علاقے میں تعینات تھی، جس کا کیمپ بھی بادل پھٹنے سے براہِ راست متاثر ہوا۔ فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل منیش سریواستو نے بتایا کہ پانی اور ملبہ اچانک کیمپ میں داخل ہو گیا، جس سے 11 جوان لاپتہ ہو گئے تھے، جن میں سے 2 کو بچا لیا گیا ہے، جبکہ 9 جوانوں کی تلاش جاری ہے۔ کمانڈنگ آفیسر کرنل ہرش وردھن تقریباً 150 جوانوں کے ساتھ ریسکیو آپریشن کی قیادت کر رہے ہیں۔ فوج اب تک 20 سے زائد شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر چکی ہے۔
Published: undefined
ہرشِل کا ہیلی پیڈ مکمل طور پر بہہ چکا ہے، جس کی وجہ سے فضائی راستے سے بچاؤ کا کام فی الحال ممکن نہیں۔ گنگوتری ہائی وے پر کئی جگہ ملبہ اور چٹانیں گری ہیں، جس سے زمینی راستے بھی بند ہو گئے ہیں۔ گنگوتری-ہرشِل سڑک کا 150 میٹر طویل حصہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔
رودرپریاگ میں الکنندا ندی خطرے کے نشان کو چھو رہی ہے، جس کے سبب کےدارناتھ یاترا عارضی طور پر روک دی گئی ہے۔ باگیشور میں گوتمی اور سرویو ندیوں میں طغیانی کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا ہے۔ کئی اضلاع میں اسکول اور آنگن واڑی مراکز بند کر دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
ریاست کے 9 اضلاع میں ریڈ الرٹ اور دیگر میں اورنج الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ مسلسل بارش کے باعث بھاری مشینری تاحال جائے وقوعہ تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ملبے میں دبے افراد کی شناخت کے لیے کوئی جدید سسٹم موجود نہیں، جس سے ریسکیو میں مزید تاخیر ہو رہی ہے۔
ریاستی حکومت نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے اور فوجی امداد بڑھانے کے لیے مزید دستے روانہ کیے جا رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں حالات اب بھی انتہائی نازک ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined