راہل گاندھی (فائل) / آئی اے این ایس
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ملک بھر میں مسلسل ہونے والے پیپر لیکس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 6 ریاستوں میں 85 لاکھ بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے اسے نوجوانوں کے لیے سب سے خطرناک ’پدم ویوہ‘ قرار دیا۔
راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا، ’’پیپر لیک محنتی طلبہ اور ان کے خاندانوں کو غیر یقینی اور دباؤ میں دھکیل دیتا ہے اور ان کی محنت کا صلہ ان سے چھین لیتا ہے۔ یہ آنے والی نسل کو یہ غلط پیغام دیتا ہے کہ بے ایمانی محنت سے بہتر ہو سکتی ہے، جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے نشاندہی کی کہ ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا جب نیٹ کا پیپر لیک ہوا تھا، جس کے خلاف شدید احتجاج کے بعد حکومت نے ایک نیا قانون متعارف کرایا لیکن موجودہ صورت حال نے اسے بھی ناکام ثابت کر دیا۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’یہ ایک منظم ناکامی ہے اور اس کا حل تمام سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کے درمیان اختلافات کو بھلا کر سخت اقدامات اٹھانے میں ہے۔ ان امتحانات کی ساکھ کو برقرار رکھنا طلبہ کا حق ہے اور اسے ہر قیمت پر محفوظ بنایا جانا چاہیے۔‘‘
Published: undefined
خیال رہے کہ ملک بھر میں 6 ریاستوں میں 8 بورڈز کے امتحانی پرچوں کے لیک ہونے سے تقریباً 85 لاکھ طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ اتر پردیش، ہریانہ، ہماچل پردیش، مہاراشٹر، جھارکھنڈ اور منی پور میں بورڈ کے امتحانی پرچے امتحان سے قبل ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئے، جس کے بعد متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں اور کئی افراد کو گرفتار کیا گیا۔
اتر پردیش میں یکم مارچ کو دسویں جماعت کے ریاضی کا پرچہ امتحان شروع ہونے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی وائرل ہو گیا۔ اس معاملے میں اسکول ایڈمنسٹریٹر سمیت کئی افراد کے خلاف کارروائی کی گئی۔
Published: undefined
ہریانہ میں 28 فروری کو دسویں جماعت کے ریاضی اور 27 فروری کو بارہویں جماعت کے انگریزی کے پرچے لیک ہوئے، جس کے بعد پولیس نے متعدد گرفتاریاں کیں۔ ہماچل پردیش میں، دسویں جماعت کے انگریزی کے پرچے کے لیک ہونے کی اطلاع ملنے کے بعد اسے منسوخ کر دیا گیا۔ جھارکھنڈ، مہاراشٹر اور منی پور میں بھی ایسے ہی واقعات پیش آئے، جن سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined