قومی خبریں

کشمیر: ہڑتال اور انٹرنیٹ خدمات پر پابندی 79 ویں دن بھی جاری

وادی میں بیشتر دکانیں بند ہیں، تجارتی سرگرمیاں معطل اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے، تاہم شہر وقصبہ جات کی تمام سڑکوں پر نجی گاڑیوں کو اچھی خاصی تعداد میں رواں دواں ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

سری نگر: وادی کشمیر میں منگل کے روز مسلسل 79 ویں دن بھی غیر اعلانیہ ہڑتال کے باعث معمولات زندگی متاثر رہی۔ بتادیں کہ مرکزی حکومت کے 5 اگست کے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ عطا کرنے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کی منسوخی اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر اعلانیہ ہڑتال تواتر کے ساتھ جاری ہے۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز بھی وادی بھر میں، شہر سری نگر کے جملہ چھوٹے بڑے بازاروں سے ضلع صدر مقامات و قصبہ جات کے چھوٹے بڑے بازاروں میں دن بھر الو بولے رہے ہیں، بیشتر دکانیں بند ہیں، تجارتی سرگرمیاں معطل اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے تاہم شہر وقصبہ جات کی تمام سڑکوں پر نجی گاڑیوں کو اچھی خاصی تعداد میں رواں دواں دیکھا گیا اور چھاپڑی فروش بھی سڑکوں پر مختلف اشیائے ضروریہ کو فروخت کرتے ہوئے دیکھے گئے۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

ادھر اگرچہ سرکاری دفاتر اور بنکوں میں معمول کا کام کاج ہر گزرتے دن کے ساتھ معمول پر آرہا ہے لیکن تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کا سلسلہ برابر معطل ہے کیونکہ تعلیمی اداروں میں عملہ تو موجود رہتا ہے لیکن طلبا گھروں میں بیٹھنے کو ہی ترجح دے رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق منگل کے روز بھی سری نگر کے تمام علاقہ جات بشمول تجارتی مرکز لال چوک میں تمام دکانیں دن بھر بند رہیں اور سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب رہا تاہم نجی ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری رہی۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وادی کے بعض علاقوں میں بازار علی الصبح کھل جاتے ہیں اور دس بجے سے قبل ہی بند ہوجاتے ہیں اور بعض علاقوں میں بازار شام کے وقت کھل جاتے ہیں جس دوران بازاروں میں کافی گہماگہمی دیکھی جاتی ہے۔ محمد یونس نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ یہاں اب گزشتہ دو ماہ سے شام یا صبح کے وقت شاپنگ کرنا لوگوں کا معمول بن گیا ہے۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

انہوں نے کہا کہ 'یہاں اب بازار شام یا صبح کو کھلتے ہیں جس کے پیش نظر ان ہی اوقات کے دوران شاپنگ کرنا یہاں کے لوگوں کا معمول بن گیا ہے اور لوگ بھی علی الصبح یا شام کے وقت ہی شاپنگ کرنے کے لئے گھروں سے نکلتے ہیں'۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ پتھراؤ کے واقعات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمی آرہی ہے اور لوگ بھی اپنا کام کاج بحال کرنے لگے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالات کو معمول پر لانے کے لئے پتھر بازوں کی گرفتاری کا عمل جاری ہے تاہم انہوں نے گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد منکشف کرنے سے انکار کردیا۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

دوسری طرف انتظامیہ نے ان تعلیمی اداروں سے سیکورٹی فورسز ہٹانی شروع کردی ہے جن میں اگست کے اوائل میں سیکورٹی فورسز خیمہ زن ہوئے تھے۔ سری نگر کے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایس کالج و ایس پی ہائر سکینڈری اسکول سے سیکورٹی فورسز کو ہٹایا گیا ہے اور اس کے باب الداخلے کے نزدیک تعمیر شدہ بنکر بھی ہٹائے گئے ہیں۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

یو این آئی اردو نے 16 اکتوبر کو معاملے پر ایک خبر کی تھی جس میں والدین اور طلبا کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ تعلیمی اداروں میں سیکورٹی فورسز کی موجودگی سے انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سیکورٹی ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا تھا کہ سیکورٹی فورسز کو بہت جلد تعلیمی اداروں سے دوسری جگہوں پر منتقل کیا جائے گا۔ اس دوران جموں وکشمیر کی انتظامیہ نے مرکزی حکومت کو ایک رپورٹ بھیجی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کے تعلیمی اداروں میں طلبا کی 20 فیصد حاضری دیکھی جارہی ہے اور جموں کے تعلیمی اداروں میں برابر صد فیصد طلبا حاضر رہتے ہیں۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 22 Oct 2019, 5:02 PM IST