قومی خبریں

میگھالیہ میں ہزاروں ٹن کوئلہ غائب، وزیر نے بارش کو ذمہ دار ٹھہرایا، عدالت کا سخت نوٹس

میگھالیہ میں 4000 ٹن کوئلہ غائب ہونے پر وزیر کرمن شیلا نے بارش کو ممکنہ وجہ قرار دے دیا۔ عدالت نے حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے غیر قانونی کانکنی پر سخت کارروائی کا عندیہ دیا

<div class="paragraphs"><p>کوئلہ کی فائل تصویر / Getty Images</p></div>

کوئلہ کی فائل تصویر / Getty Images

 
Daniel Berehulak

شیلانگ: میگھالیہ میں 4000 ٹن کوئلے کے اچانک غائب ہونے پر ریاستی حکومت کو سخت عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، پیر کو ریاست کے ایک وزیر نے بیان دیا کہ ممکن ہے شدید بارش نے کوئلے کو بہا دیا ہو۔ تاہم، عدالت نے اس وضاحت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے متعلقہ افسران سے جواب طلب کر لیا ہے۔

میگھالیہ کے ایکسائز وزیر کرمن شیلا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ریاست میں سب سے زیادہ بارش ہوتی ہے، اس لیے ممکن ہے کہ کوئلہ بارش کی وجہ سے بہہ گیا ہو۔ امکانات بہت زیادہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

میگھالیہ ہائی کورٹ نے 25 جولائی کو راجاجو اور دیئنگنگان دیہات سے کوئلے کے غائب ہونے کے معاملے میں حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وہ ذمہ دار افراد کا پتہ لگائے اور ان کے خلاف کارروائی کرے۔ عدالت نے معاملے کو غیر قانونی کانکنی اور نقل و حمل سے جوڑتے ہوئے سخت موقف اختیار کیا ہے۔

وزیر کرمن شیلا نے وضاحت دی کہ وہ کوئلے کے غائب ہونے کی توجیہ پیش نہیں کر رہے بلکہ صرف ایک امکان ظاہر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں صرف بارش کو قصوروار نہیں ٹھہرا سکتا۔ یہ ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی۔ میرے پاس فی الحال کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ کوئلے کی کانکنی اور نقل و حمل سے متعلق تمام سرگرمیاں قانون کے مطابق ہونی چاہئیں اور حکام کو غیر قانونی کاموں پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ غیر قانونی کانکنی اور نقل و حمل کے الزامات پر شیلا نے کہا کہ ایسے دعووں کو ثابت کرنے کے لیے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا، ’’میں مانتا ہوں کہ اگر لوگوں کو جینے کے لیے کوئی راستہ نہ ملے تو وہ غیر قانونی طریقے اپنا سکتے ہیں، ورنہ کوئی بھی ایسا کام نہیں کرنا چاہے گا جو ریاست کو نقصان پہنچائے۔‘‘

Published: undefined

شیلا نے امید ظاہر کی کہ ریاست کے لوگ حکومت کے سائنس پر مبنی کانکنی کے منصوبے کو قبول کریں گے اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سب اس کا خیرمقدم کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ کامیابی سے مکمل ہو۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے لوگ کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس پر عدالت کو انگلی اٹھانے کا موقع ملے۔‘‘

واضح رہے کہ 2014 میں نیشنل گرین ٹریبونل (این جی ٹی) نے میگھالیہ میں غیر منظم، غیر محفوظ اور متنازعہ ’ریٹ ہول‘ کانکنی پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد سے ریاست میں کوئلہ نکالنے اور اس کی نقل و حمل پر قانونی طور پر پابندی عائد ہے۔

Published: undefined

یہ پابندی ماحولیاتی آلودگی، پانی کی زہریلا پن اور مشرقی جینتیا ہلز جیسے علاقوں میں بار بار ہونے والی اموات کے بعد لگائی گئی تھی۔ اس وقت سے ریاست میں کوئلے کی غیر قانونی کانکنی ایک مسلسل متنازع مسئلہ بنا ہوا ہے۔

علاوہ ازیں، وزیر کرمن شیلا نے مشرقی جینتیا ہلز میں قومی شاہراہ 6 کی تعمیر سے پیدا ہونے والی گرد و غبار پر مقامی عوام کی شکایات پر کہا، ’’میں اس حکومت کی پہل کی تعریف کرتا ہوں۔ فی الحال مشکل ہے لیکن کام مکمل ہونے کے بعد ہمیں فائدہ ہوگا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined