عالمی خبریں

امریکہ میں شٹ ڈاؤن کا اثر: نیویارک میں غذائی امداد کی معطلی سے قبل ہنگامی حالت کا اعلان

امریکہ میں جاری شٹ ڈاؤن کے دوران نیویارک میں وفاقی غذائی امداد معطل ہونے سے پہلے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ کئی ریاستوں نے کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے متبادل امداد کے منصوبے شروع کیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>گورنر کیتھی ہوچل / آئی اے این ایس</p></div>

گورنر کیتھی ہوچل / آئی اے این ایس

 

نیویارک: امریکہ میں وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث عوامی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ مالی تعطل کی وجہ سے نیویارک میں اب وفاقی غذائی امداد کی فراہمی بھی بند ہونے والی ہے۔ اس صورتحال سے قبل ریاستی گورنر کیتھی ہوچل نے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے تاکہ لاکھوں شہریوں کو بھوک سے بچایا جا سکے۔

رپورٹ کے مطابق گورنر ہوچل نے ہنگامی غذائی امداد کے لیے 6 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے نئے ریاستی فنڈ کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کے تحت نیویارک کے کم آمدنی والے شہریوں کو 4 کروڑ سے زائد کھانے فراہم کیے جائیں گے۔

Published: undefined

وفاقی حکومت کے طویل شٹ ڈاؤن نے ملک بھر میں لاکھوں افراد کو مشکل میں ڈال دیا ہے، خاص طور پر وہ خاندان جو فوڈ اسٹیمپ یا ’ایس این اے پی‘ یعنی سپلیمنٹری نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ پروگرام کم آمدنی والے افراد کے لیے سب سے بڑی غذائی سہولت سمجھا جاتا ہے، مگر اب اس کے وسائل ختم ہونے کے قریب ہیں۔

امریکی محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) نے اس ماہ کے آغاز میں ریاستی ایجنسیوں کو اطلاع دی تھی کہ ناکافی فنڈنگ کے باعث نومبر کے لیے ایس این اے پی کی تقسیم روک دی جائے۔ اس فیصلے نے کروڑوں شہریوں کے لیے غذائی بحران کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔ گورنر ہوچل نے اس صورتِ حال کے لیے ٹرمپ انتظامیہ کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ ’’ریپبلکن قیادت کی وفاقی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے ہنگامی فنڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس سے ریاستوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔‘‘ اسی دوران، کئی دیگر ریاستوں نے بھی اپنے طور پر اقدامات شروع کیے ہیں۔ لوزیانا کے گورنر جیف لینڈری نے پچھلے ہفتے ہنگامی حکم نامہ جاری کیا تاکہ ریاستی بجٹ سے ایس این اے پی کے مستحقین کو امداد دی جا سکے۔ ورمونٹ میں ریاستی اسمبلی نے 15 نومبر تک فوڈ اسٹیمپ پروگرام کے لیے مالی وسائل کی منظوری دی ہے۔

نیومیکسیکو کی گورنر مشیل لوجان گریشم نے بھی بدھ کے روز اعلان کیا کہ ان کی حکومت 3 کروڑ ڈالر کی ایمرجنسی امداد فراہم کرے گی، جو ای بی ٹی کارڈ کے ذریعے مستحق شہریوں تک پہنچائی جائے گی تاکہ وقتی طور پر ایس این اے پی کی کمی پوری ہو سکے۔

Published: undefined

دوسری جانب، 25 ڈیموکریٹ گورنروں اور اٹارنی جنرلز نے ٹرمپ حکومت کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے وفاقی ایمرجنسی فنڈ کے استعمال سے انکار کر کے لاکھوں امریکیوں کو غذائی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ محکمہ زراعت کو ہدایت دی جائے کہ وہ کانگریس کے مختص کردہ فنڈ سے ایس این اے پی پروگرام کو جاری رکھے۔

ایس این اے پی اس وقت امریکہ کا سب سے بڑا انسدادِ بھوک پروگرام ہے، جو تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ افراد کو خوراک کی فراہمی میں مدد دیتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر خاندان وفاقی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ شٹ ڈاؤن کی طویل مدت نے ان کے لیے حالات مزید سنگین بنا دیے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined