عالمی خبریں

امریکی سینیٹ میں صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے خلاف قرارداد منظور، 4 ریپبلکن ارکان نے بھی کی حمایت

امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کے ٹیرف اقدامات کے خلاف قرارداد منظور کر لی اور 4 ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔ قرار داد علامتی ہے مگر پارٹی کے اندر اختلافات نمایاں ہو گئے ہیں

<div class="paragraphs"><p>امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ / Getty Images</p></div>

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ / Getty Images

 
Win McNamee

واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک پر عائد کیے گئے سخت ٹیرف اقدامات کے خلاف قرارداد منظور کر لی ہے۔ یہ قرارداد 51 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے منظور ہوئی، جس میں صدر ٹرمپ کی اپنی ریپبلکن پارٹی کے چار اراکین نے بھی ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔

یہ سینیٹ کی رواں ہفتے تیسری ووٹنگ تھا جس میں صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کو چیلنج کیا گیا۔ طویل عرصے سے ان ٹیرف پالیسیوں پر امریکہ کے اندر اور بیرونِ ملک تنقید کی جاتی رہی ہے۔ قرار داد اگرچہ علامتی نوعیت کی ہے، تاہم یہ ریپبلکن پارٹی کے اندر بڑھتے اختلافات اور صدر ٹرمپ کے یکطرفہ اختیارات کے استعمال پر عدم اطمینان کو ظاہر کرتی ہے۔

Published: undefined

جن چار ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا، ان میں الاسکا کی لیزا مرکاوسکی، مین کی سوزن کولنز، کینٹکی کے رینڈ پال اور میچ میکونل شامل ہیں۔ سینیٹ کی ووٹنگ کے بعد اب یہ قرار داد ایوانِ نمائندگان میں جائے گی، تاہم وہاں ریپبلکن قیادت نے اسے پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس سے اس کے عملی اثرات محدود ہو جائیں گے۔

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب صدر ٹرمپ ایشیائی دورے کے بعد واشنگٹن واپس پہنچے ہیں۔ دورے کے دوران ان کی بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات ہوئی جس میں تجارتی تنازعات پر پیش رفت کا عندیہ دیا گیا۔ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکہ چینی مصنوعات پر عائد ٹیرف کو 57 فیصد سے کم کرکے 47 فیصد کرے گا، جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ نے واپسی پر ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چین کے ساتھ نایاب زمینی معدنیات کی تجارت کا مسئلہ حل ہو گیا ہے اور وہ اپریل میں بیجنگ کا دوبارہ دورہ کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ چین نے فینٹنائل کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیائی اجزا کے امریکہ میں داخلے کو روکنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

دوسری جانب، امریکی سپریم کورٹ آئندہ ہفتے اس معاملے کی قانونی حیثیت پر سماعت کرے گی کہ آیا صدر ٹرمپ نے ان ٹیرف کو عائد کرنے کے لیے بین الاقوامی ہنگامی اقتصادی اختیارات قانون (آئی ای ای پی اے) کا درست استعمال کیا تھا یا نہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ ٹرمپ کی تجارتی حکمتِ عملی پر بڑا اثر ڈال سکتا ہے۔

Published: undefined

اسی دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیان بھی تجارتی مذاکرات جاری ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اگست میں ہندوستانی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جسے روس سے توانائی کے شعبے میں تعاون کے ردِعمل کے طور پر دیکھا گیا۔ ہندوستانی حکومت نے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی دباؤ میں معاہدہ نہیں کرے گی۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ ’’ہندوستان کسی بھی سودے کے لیے سر پر بندوق رکھے جانے کی حالت میں فیصلہ نہیں کرے گا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined