اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے (جے سی پی او اے) میں چھ ماہ کی توسیع سے متعلق قرارداد منظور کرنے میں ناکام رہی۔ اس قرارداد کا مقصد یہ تھا کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جاری مذاکرات کو مزید وقت دیا جا سکے تاکہ سفارتی کوششوں سے تنازعہ کم ہو سکے۔
چین اور روس نے یہ قرارداد پیش کی تھی لیکن ووٹنگ کے دوران اسے مطلوبہ حمایت حاصل نہ ہو سکی۔ سلامتی کونسل کے قواعد کے مطابق کسی بھی قرارداد کے منظور ہونے کے لیے کم از کم نو اراکین کی حمایت ضروری ہے۔ تاہم، اس قرارداد کے حق میں صرف چار ووٹ آئے، نو اراکین نے مخالفت کی جبکہ دو نے غیر جانبدار رہنے کا فیصلہ کیا۔
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی کے مطابق، جمعہ کو ہونے والی ووٹنگ میں الجزائر، چین، پاکستان اور روس نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ گویانا اور جنوبی کوریا نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ باقی نو اراکین نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
اگر یہ قرارداد پاس ہو جاتی تو ایران اور چھ بڑی طاقتوں (برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی، روس اور امریکہ) کے درمیان طے پایا معاہدہ چھ ماہ کے لیے مزید جاری رہتا۔ اس کے ساتھ ہی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 بھی چھ ماہ کے لیے بڑھ جاتی، جس کے نتیجے میں ایران پر عائد اقوام متحدہ کی وہ پابندیاں دوبارہ نافذ نہ ہوتیں جو پہلے معطل کی گئی تھیں۔
Published: undefined
یہ صورتحال حالیہ دنوں کی ایک اور ناکام کوشش سے مشابہ ہے۔ اس سے قبل 19 ستمبر کو جنوبی کوریا کی جانب سے پیش کی گئی ایک قرارداد کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس وقت بھی ایران کو پابندیوں سے نجات نہیں مل سکی تھی۔
دوسری طرف برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا کہنا ہے کہ انہوں نے 28 اگست کو سلامتی کونسل کو اطلاع دے کر ’اسنیپ بیک‘ میکانزم فعال کر دیا ہے۔ ان ممالک کے مطابق ایران معاہدے کی شرائط پوری نہیں کر رہا، اس لیے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کے تحت 30 دن بعد وہ تمام پابندیاں خود بخود دوبارہ نافذ ہو جائیں گی جو اس قرارداد کے آنے سے قبل ایران پر عائد تھیں۔
Published: undefined
البتہ ان تینوں یورپی ممالک کے اس اقدام پر قانونی سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، جے سی پی او اے اور قرارداد 2231 کے تحت تنازعات کے حل کے لیے ایک 35 روزہ نظام موجود ہے۔ جب تک یہ عمل مکمل نہ ہو، اسنیپ بیک کی کارروائی شروع نہیں کی جا سکتی۔
قابل ذکر ہے کہ قرارداد 2231 کی مدت 18 اکتوبر 2025 کو ختم ہو رہی ہے۔ اس تاریخ کے بعد سلامتی کونسل ایران کے جوہری معاہدے پر مزید غور نہیں کرے گی، جس کے بعد صورتحال مزید پیچیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined