عالمی خبریں

شام پر ترکی کا حملہ کوئی جرم نہیں: قطری وزیرِ دفاع

قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کا خود کو دہشت گرد گروپوں سے بچانے کے لیے کام کرنا کوئی جرم نہیں‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

قطر کے وزیر دفاع خالد بن محمد العطیہ کا کہنا ہے کہ ’’ترکی کا خود کو دہشت گرد گروپوں سے بچانے کے لیے کام کرنا کوئی جرم نہیں۔‘‘ یہ بات ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اناضول نے بدھ کے روز بتائی۔ قطری وزیر نے مزید کہا کہ ترکی اس وقت 40 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کی میزبانی انجام دے رہا ہے۔ اگر اس کا برتاؤ خراب ہوتا تو یورپ پناہ گزینوں کے سیلاب میں ڈوب چکا ہوتا!

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST

اس سے قبل قطر کے وزیر خارجہ شيخ محمد بن عبد الرحمن آل ثانی نے ترکی کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی شام میں انقرہ کے فوجی حملے کا مقصد "نزدیک آتے خطرے" کو ختم کرنا ہے۔

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST

دوحہ میں منگل کے روز گلوبل سیکورٹی فورم میں شرکت کے دوران شیخ محمد کا کہنا تھا کہ "ہم ترکی پر ملامت نہیں کر سکتے کیوں کہ انقرہ نے ایک نزدیکی خطرے کا جواب دیا ہے جو ترکی کے امن کو نشانہ بنا رہا تھا"۔ انہوں نے واضح کیا کہ دوحہ شام کے ساتھ سرحدی علاقے میں ترکی کے قبضے اور وہاں پناہ گزینوں کی جبری منتقلی کی تائید کرتا ہے۔

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST

قطری وزیر کے مطابق ترکی کو کردستان ورکرز پارٹی کے زیر انتظام محدود گروپوں سے خطرہ درپیش ہے ، ان گروپوں کو دہشت گرد قرار دے کر ان کی مذمت کی جا چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن علاقوں کو آزاد کرا لیا گیا ہے وہ اب بہتر حالت میں ہیں اور ترکی کی جانب سے کسی قسم کی نسلی تطہیر یا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں نہیں سنا گیا۔

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST

یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، بحرین اور امارات کی جانب سے قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کیے جانے کے بعد سے دوحہ ترکی کا ایک مرکزی حلیف بن چکا ہے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Oct 2019, 7:00 PM IST