امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر سوشل میڈیا
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے باہر نکالنے کے لیے پورا زور لگا رہے ہیں۔ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی جہازوں میں قیدیوں کی طرح بھر کر ہندوستان، برازیل، سلواڈور، میکسیکو سمیت کئی ملکوں کے ہزاروں لوگوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ ٹرمپ کے قدم یہیں نہیں رک رہے، اب وہ 227 سال پرانے ایک ایسے قانون کو لانے کی تیاری میں ہیں جس سے ہر غیر ملکی کے باہر ہونے کا خطرہ ہوگا۔
Published: undefined
ویسے ٹرمپ کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کی بھی بات کی جا رہی ہے لیکن اگر یہ قانون نافذ ہو گیا تو امریکہ سمیت دنیا بھر میں بڑی ہلچل پیدا ہو جائے گی۔ یہ قانون ہے ایلین انیمیز ایکٹ، 1798۔ یہ قانون صدر کو 'وارٹائم' پاور فراہم کرتا ہے۔ وہ ملک کے مفاد کے نام پر کسی بھی غیر امریکی نژاد کے شہری کو ملک سے باہر کر سکتے ہیں۔
Published: undefined
یہ قانون وارٹائم کے لیے تھا اور اب عام حالات میں ڈونالڈ ٹرمپ اسے نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ اسی کو لے کر تنازعہ ہے اور قانونی چیلنج دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ پھر بھی ڈونالڈ ٹرمپ جس طرح سے اپنے ارادوں پر کام کرتے رہے ہیں، اسے لے کر لوگوں میں خوف پیدا ہونا بھی لازمی ہے۔ جب بھی امریکہ اور دیگر کسی ملک کے درمیان جنگ ہوگی تو صدر کے پاس طاقت ہوگی کہ وہ غیر امریکی نسل کے لوگوں کو لے کر فیصلہ کر سکیں۔ خاص طور پر 14 سال یا اسس سے زیادہ عمر کے لوگوں کو لے کر وہ فیصلہ لے سکتے ہیں اور انہیں ملک سے باہر بھی کیا جا سکتا ہے۔ انہیں ایلین انیمی اعلان کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے 18ویں صدی کے اس قانون کو نافذ کیا جا سکتا ہے۔اس قانون کے ذریعہ صدر کے پاس یہ سہولت رہے گی کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو فوری اثر سے باہر کر سکتے ہیں۔ اس قانون کے بارے میں امریکہ میں بحث زوروں پر ہے۔ فی الحال ٹرمپ انتظامیہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ قانون کو کیسے نافذ کیا جائے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹرین ڈے اراگوا گینگ کو دہشت گرد تنظیم اعلان کیا جائے گا۔ اس سے نپٹنے کے لیے ہی یہ قانون نافذ ہوگا۔ یہ اس قانون کے نفاذ کی سمت میں پہلا قدم ہوگا۔ معلوم ہو کہ 2024 کے انتخاب میں ڈونالڈ ٹرمپ نے کئی بار کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد ایلین انیمیز ایکٹ کو نافذ کریں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز