ٹرمپ کا نیا فیصلہ: امریکی فوج سے 30 دن میں ٹرانسجینڈر اہلکاروں کو ہٹانے کا حکم
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر 30 دن میں امریکی فوج سے ٹرانسجینڈر اہلکاروں کو ہٹانے کا عمل شروع ہوگا۔ پینٹاگون کے مطابق، یہ فیصلہ فوج کی تنظیمی یکجہتی اور کارکردگی برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے

واشنگٹن: امریکہ نے ٹرانسجینڈر فوجیوں کے خلاف سخت اقدام اٹھاتے ہوئے انہیں 30 دن کے اندر فوج سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پینٹاگون نے بدھ، 26 فروری کو اپنے بیان میں کہا کہ یہ پالیسی اس وقت لاگو ہوگی جب تک کہ ہر معاملے کی بنیاد پر استثنیٰ نہ دیا جائے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ٹرانسجینڈر افراد کے لیے فوج میں شامل ہونا یا اپنی خدمات جاری رکھنا تقریباً ناممکن ہو جائے گا۔
یہ حکم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک حالیہ فیصلے کے بعد آیا ہے، جس میں انہوں نے ٹرانسجینڈر فوجیوں کی شمولیت پر سوالات اٹھائے تھے۔ رائٹرز کے مطابق، پینٹاگون کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پہلے 30 دن کے اندر ٹرانسجینڈر فوجیوں کی شناخت کرے اور اس کے بعد اگلے 30 دنوں میں انہیں فوج سے الگ کر دے۔
پینٹاگون نے وضاحت کی ہے کہ اس پالیسی کا مقصد فوج کی یکجہتی، مؤثر کارکردگی اور تنظیمی ڈھانچے کو برقرار رکھنا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع کے اعدادوشمار کے مطابق، اس وقت امریکی فوج میں تقریباً 13 لاکھ فعال اہلکار موجود ہیں، جبکہ ٹرانسجینڈر حقوق کے حامی ادارے اس تعداد کو 15,000 کے قریب قرار دیتے ہیں۔
26 فروری کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، ’’یہ امریکی حکومت کی پالیسی ہے کہ فوجی اراکین میں اعلیٰ درجے کی تیاری، مؤثر کارکردگی، یکجہتی، ایمانداری، ہم آہنگی اور وفاداری کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
ٹرانسجینڈر فوجیوں کے خلاف یہ اقدام اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے متعارف کرائی گئی پالیسیوں کے برعکس ہے۔ بائیڈن حکومت نے ٹرانسجینڈر افراد کو فوج میں شمولیت اور طبی سہولیات کی فراہمی کی اجازت دی تھی۔ تاہم، ٹرمپ کے اس فیصلے کے تحت تمام جینڈر-افرمیشن میڈیکل کیئر ختم کر دی گئی ہے، جس میں جینڈر ٹرانزیشن (جنس کی تبدیلی) سے متعلق تمام طبی عمل روکنے کے احکامات شامل ہیں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ میں ’ایل جی بی ٹی کیو+‘ حقوق کے حوالے سے پہلے ہی شدید بحث جاری ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔