
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ دنیا کے سامنے گولڈ کارڈ کا منصوبہ پیش کر چکے ہیں۔ اس کے تحت 50 لاکھ ڈالر خرچ کرنے کے بعد کوئی بھی امریکہ کا شہری بن سکتا ہے۔ ٹرمپ کے اس منصوبہ کے بعد ان پر صرف دولت مند تارکین وطن کو فائدہ پہنچانے کا الزام لگنے لگا ہے۔ لیکن اب ٹرمپ نے اپنے اس فیصلہ کا بچاؤ کیا ہے۔
Published: undefined
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ گولڈ کارڈ کے تحت امریکی کمپنیاں امریکہ کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے ہندوستانی طلبا کو نوکری پر رکھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کمپنیوں کو امریکہ میں پڑھنے والے ہندوستانی گریجویٹ کو نوکری میں رکھنے میں دقت ہوتی تھی، کیونکہ انہیں یہ پتہ نہیں ہوتا تھا کہ وہ امریکہ میں رہ سکیں گے یا نہیں۔ اس کے بعد امریکہ میں پڑھنے والے گریجویٹ واپس اپنے ملک چلے جاتے تھے۔ وہاں کمپنی کھولتے۔ ہزاروں لوگوں کو روزگار دیتے اور ارب پتی بن جاتے۔
Published: undefined
موجودہ پالیسی کے نتیجوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے یہ مانا کہ کئی باصلاحیت گریجویٹس جو امریکہ چھوڑنے کے لیے مجبور ہوئے، وہ اپنے ملک میں کامیاب کاروباری بن گئے۔ اس سے امریکی معیشت کو بڑا نقصان ہوا ہے۔ ٹرمپ نے موجودہ امیگریشن سسٹم کی تنقید کرتے ہوئے کہا، "ہندوستان، چین، جاپان جیسے ملکوں کے طلبا ہارورڈ، وہارٹن اسکول آف فائنانس جیسے ٹاپ اداروں سے پڑھائی کرتے ہیں۔ انہیں نوکری کے آفر ملتے ہیں لیکن انہیں فوراً واپس لے لیا جاتا ہے کیونکہ یہ واضح نہیں ہوتا کہ وہ ملک میں رہ پائیں گے یا نہیں۔"
Published: undefined
ویسے امریکہ کے نئے گولڈ کارڈ منصوبہ کو موجودہ گرین کارڈ کا پریمیم ورزن کہا جا رہا ہے۔ یہ طویل مدتی رہائش اور شہریت کا راستہ فراہم کرتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یہ منصوبہ امریکی معیشت کےل یے محصولات جمع کرنے کا ایک طریقہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر ہم 10 لاکھ گولڈ کارڈ بیچتے ہیں تو یہ 5 ٹریلین ڈالر یعنی 370 لاکھ کروڑ روپے ہوگی"۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اس رقم کا استعمال امریکہ کا قرض چکانے کے لیے کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined