عالمی خبریں

کورونا وائرس: کوئی قبر کی جگہ دینے کے لیے بھی تیار نہیں!

عراق میں مقامی افراد کووِڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کو بیماری پھیل جانے کے خوف سے قبرستانوں میں جگہ دینے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے لیےتدفین کی جگہ بھی نہیں
کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے لیےتدفین کی جگہ بھی نہیں 

سعد مالک نے کوروانا وائرس کے ہاتھوں اپنا والد کھو دیا، مگر یہ ایک بھیانک خواب کی فقط ابتدا تھی۔ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے عراق بھر کے قبرستانوں میں اپنے والد کے لیے تدفین کی جگہ تلاش کر رہے ہیں، مگر کوئی اس معمر شخص کو قبر کی جگہ دینے کے لیے بھی تیار نہیں۔

Published: undefined

نظام تنفس کو تباہ کرنے والی بیماری کووِڈ انیس کے بارے میں خدشات ہیں کہ یہ میت سے مقامی آبادی میں پھیل سکتی ہے۔ اسی تناظر میں عراقی مذہبی رہنما، قبائل اور دیگر مقامی افراد ایسے افراد کی لاشوں کو ہسپتالوں کے سردخانوں سے نکالنے کے خلاف ہیں۔ اب یہ لاشیں سرد خانوں میں جمع ہوتی جا رہی ہیں۔

Published: undefined

مالک نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا، ''ہم اپنے والد کا جنازہ نہیں پڑھ پا رہے ہیں اور نہ ہی ان کی تدفین ممکن ہو پائی ہے۔ انہیں فوت ہوئے اب ایک ہفتے سے زائد ہو چکا ہے۔‘‘

Published: undefined

مالک کے والد فوت ہوئے تو مسلح افراد جنہوں نے اپنی شناخت قبائلی رہنماؤں کے بہ طور کروائی اور مالک کے اہل خانہ کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے علاقے میں اپنے والد کو دفن کیا تو وہ ان کی گاڑی کو آگ لگا دیں دے۔

Published: undefined

مالک رنجیدہ آواز میں بتاتے ہیں، ''کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ عراق جیسے اتنے بڑے ملک میں ہمیں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کے لیے چند گز زمین بھی دستیاب نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

اسلامی تعلیمات کے لحاظ سے کسی شخص کو فوت ہونے کے بعد جلد از جلد دفن کرنا ہوتا ہے اور عموماً یہ تدفین وفات کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر کر دی جاتی ہے۔

Published: undefined

عراق میں اب تک کورونا وائرس کے 500 سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 42 ہو چکی ہے۔ تاہم چار کروڑ آبادی کے ملک عراق میں بہت کم ٹیسٹ ہو پائے ہیں اور اس لیے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد کوئی نہیں جانتا۔ کہا جا رہا ہے کہ اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

عراقی حکام نے گیارہ اپریل تک ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے اور شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں اور وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کریں۔ مگر بعض علاقوں میں مقامی بااختیار لوگوں نے حکومتی احکامات سے زیادہ سخت ضوابط نافذ کر رکھے ہیں۔

Published: undefined

دارالحکومت بغداد کے قریب رواں ہفتے مقامی قبائلی رہنماؤں نے وزارت صحت کے حکام کو کووِڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے چار افراد کی تدفین روک دی۔ یہ تدفین ایک ایسی جگہ کی جا رہی تھی، جسے حکومت نے اس وبا سے ہلاک ہونے والے انیس افراد کے لیے مختص کیا تھا۔ درجنوں مقامی افراد کے احتجاج کی وجہ سے پیدا ہونے والے اس تنازعے کے بعد ان لاشوں کو ایک بار پھر سردخانے بھجوا دیا گیا۔

Published: undefined

عراق کے قریب بسنے والے ایک شہری نے نام ظاہر کیے بغیر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی افراد نے طے کیا ہے کہ اپنے علاقے میں اس وبا سے ہلاک ہونے والے کسی شخص کو دفن نہ ہونے دیا جائے: ''ہم اپنے بچوں اور اہل خانہ کی صحت کےحوالے سے انتہائی پریشان ہیں۔‘‘

Published: undefined

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایسے کوئی شواہد اب تک سامنے نہیں آئے ہیں کہ یہ وائرس مردہ افراد کے ذریعے پھیلتا ہو۔ عراقی حکومت کا کہنا ہے کہ حکومت ایسے افراد کی تدفین کے لیے تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات کویقینی بنا رہی ہے، جس میں لاشوں کو بیگز میں بند کرنا، ڈس انفیکٹ کرنا اور خصوصی تابوتوں میں رکھنا شامل ہے۔

Published: undefined

عراق کے اعلیٰ مذہبی رہنما گرینڈ آیت اللہ علی السیتانی نے اس سے قبل کہا تھا کہ کووِڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی میتوں کو تین تہوں میں بند کیا جائے اور حکام ان کی تدفین کا انتظام خود کریں۔ مگر آیت اللہ السیسانی کے اس اعلان کے باوجود ایسے افراد کی تدفین کو رد کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی ہے۔ جب کہ دنیا میں سب سے بڑے قبرستانوں کے حامل علاقوں کربلا اور نجف میں بھی اس وبا کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں کو جگہ نہیں دی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined