عالمی خبریں

امریکہ پابندیاں عاید کرنے کی لت کو ترک کرے؛ جوہری مذکرات دباؤ کے بغیر ہونے چاہئیں: ایران

ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جوہری مذاکرات کے دوران مغربی ممالک ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش نا کریں ورنہ یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہو پائیں گے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 

تہران: ایران نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس کے خلاف پابندیاں عاید کرنے کی ’لت‘ کو ترک کر دے۔ اس نے صدر جو بائیڈن پر الزام عاید کیا ہے کہ وہ بھی اپنے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح ’ڈیڈ اینڈ‘ پالیسیوں پرعمل پیرا ہیں۔ وہیں، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جوہری مذاکرات کے دوران مغربی ممالک ایران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش نا کریں۔

Published: undefined

خیال رہے کہ امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایک روز قبلط چار ایرانیوں کے خلاف مالی پابندیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان پرایرانی نژاد امریکی صحافی کے امریکا میں اغوا کی منصوبہ بندی کے الزام میں پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ اس کے بعد ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے امریکہ کی پابندی عائد کرنے کی پالیسی کی مذمت کی۔

Published: undefined

خطیب زادہ نے کہا ’’واشنگٹن کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس کے پاس اب پابندیوں کی لت کو ترک کرنے اور ایران کے بارے میں اپنے بیانات اور طرزِعمل، دونوں میں احترام کا اظہار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔‘‘ امریکہ کے محکمہ خزانہ نے جمعہ کو بیرون ملک ایرانی منحرفین اور حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف مہم میں ملوّث ایرانی انٹیلی جنس کے چارکارندوں کے خلاف پابندیاں نافذ کی ہیں۔

Published: undefined

دریں اثنا، ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے ہفتہ کے روز کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے پر مذاکرات کرے گا لیکن یہ مغربی ممالک کے اس کے خلاف (ایران) نئی پابندیوں اور دباؤ کے تحت نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے ایک نیوز چینل کو بتایا ’’میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ ہماری حکومت ضرور بات کرے گی لیکن اس دباؤ کے ساتھ نہیں جو وہ (مغربی ممالک) ایران پر ڈال رہے ہیں۔ اگر وہ دباؤ جاری رکھتے ہیں تو مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے‘‘۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ایران نے سال 2015 میں امریکہ، چین، فرانس، روس، برطانیہ، جرمنی اور یورپی یونین کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ اس معاہدے کے تحت ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو کم کرنے کے ساتھ اور یورینیم کے ذخائر میں نمایاں طور پر کمی لانی تھی۔ اس کے بدلے میں ایران کو پابندیوں میں راحت دی جانی تھی۔ اس کے ساتھ ہی معاہدے پر دستخط ہونے کے پانچ سال بعد اسلحہ کی پابندی ختم کرنا بھی شامل تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined