پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ میں ہنگامہ، میئر اور کمشنر کے درمیان ٹکراؤ، کونسلروں میں ہاتھاپائی

پٹنہ میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ میں میئر اور کمشنر کے درمیان زبردست تکرار ہوئی، جس کے بعد کونسلروں میں ہاتھاپائی شروع ہو گئی۔ تمام ایجنڈے شور شرابے کے بیچ منظور کر لیے گئے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں جمعہ کو میونسپل کارپوریشن کا اجلاس شدید ہنگامے اور بدنظمی کی نذر ہو گیا۔ اجلاس میں میئر سیتا ساہو، ڈپٹی میئر، مختلف وارڈوں سے منتخب کونسلر اور نگم کمشنر انیمیش پراشر موجود تھے۔ اجلاس کے دوران جب کچھ مخصوص ایجنڈے منظوری کے لیے پیش کیے گئے تو اس پر تنازعہ شروع ہو گیا۔

میونسپل کارپوریشن انیمیش پراشر نے ان ایجنڈوں کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ ریاستی حکومت کے ان احکامات کی خلاف ورزی نہیں ہونے دیں گے جن میں واضح طور پر ان تین ایجنڈوں کو شامل نہ کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔ کمشنر نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اپنے عملے کے ہمراہ میٹنگ ہال سے باہر چلے گئے۔

اس کے بعد میئر کی حمایت کرنے والے اور مخالفت کرنے والے کونسلروں کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جو جلد ہی ہاتھاپائی میں بدل گیا۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے کونسلروں نے ایک دوسرے کو دھکے دیے اور گالیاں تک دی گئیں۔ اجلاس کا ماحول کافی دیر تک کشیدہ رہا، تاہم میئر کی قیادت میں تمام ایجنڈے بالآخر منظور کر لیے گئے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمشنر انیمیش پراشر نے کہا کہ میونسپل کارپوریشن کسی بھی نجی ایجنسی سے بڑا ادارہ ہے اور اس کے فیصلے عوامی مفاد میں ہونے چاہئیں نہ کہ کسی نجی کمپنی کے فائدے کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ وہ غیرقانونی سرگرمیوں کو برداشت نہیں کریں گے اور بہار میونسپل ایکٹ کی دفعات 65، 66 اور 67 کا حوالہ دیا۔


دوسری جانب میونسپل کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن سنجیت کمار نے کمشنر پر آمرانہ رویے کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میئر اور اکثریتی کونسلروں نے کسی ایجنڈے کو اتفاقِ رائے سے منظور کر لیا ہو تو کمشنر کو اس میں مداخلت کا حق نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 75 میں سے صرف 7 یا 8 کونسلر کمشنر کے ساتھ گئے، باقی سب میئر کے ساتھ کھڑے تھے۔

سنجیت کمار نے یہ بھی الزام لگایا کہ کمشنر پہلے بھی بورڈ اور کمیٹی کی جانب سے منظور شدہ معاہدوں کو منسوخ کر چکے ہیں، جن پر عدالت کی جانب سے روک لگائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کونسلر اپنے وارڈز کے عوامی مسائل جیسے سڑکوں، نالوں اور بورنگ وغیرہ کو بہتر سمجھتے ہیں، لیکن کمشنر عوامی مشکلات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ لوگ نجی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے دانستہ گھوٹالے کر رہے ہیں، جس کے شواہد جلد سامنے لائے جائیں گے۔ اجلاس کے دوران کمشنر کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی اور ان کے رویے کی سخت مذمت کی گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔