عالمی خبریں

طالبان کو امریکہ کے ساتھ معاہدہ ہو جانے کی امید

طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے ’عسکری کارروائیاں‘ کم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دوحہ: طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے ’عسکری کارروائیاں‘ کم کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں اور امریکہ کے ساتھ ہونے والی بات چیت کا محور معاہدے پر دستخط کی تاریخ مقرر کرنا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان نے سہیل شاہین نے بتایا کہ ’’ہم نے امن معاہدے پر دستخط ہونے تک کے دنوں کے لئے عسکری کارروائیاں کم کرنے پر اتفاق کیا ہے‘‘۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عسکری کارروائیوں میں کمی کا مقصد غیر ملکی فوجوں کے افغانستان سے انخلا کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا یہ صرف ’’ہماری عسکری کارروائیوں میں کمی ہے، یہ ہمارا استحقاق ہے کہ ہمیں کب، کہاں اور کس طرح عسکری کارروائیوں میں کمی لانی ہے اور یہ صرف غیر ملکی افواج کے لئے نہیں، پرتشدد کارروائیوں میں کمی افغانستان اور دیگر تمام افواج کے لئے ہے‘‘۔

Published: undefined

طالبان ترجمان سے جب پوچھا گیا کہ کیا حملوں میں کمی معاہدہ پر دستخط ہونے کے بعد بھی جاری رہے گی اور انہوں نے کہا کہ جب معاہدہ پر دستخط ہوں گے اس میں موجود شقیں نافذ ہوجائیں گی۔ انہوں نے یہ واضح نہیں کیا وہ کون سی شقیں ہیں تاہم یہ کہا کہ معاہدہ سے اشرف غنی حکومت سمیت بین الافغان مذاکرات کا انعقاد ہوگا اور ملک بھر میں جنگ بندی پر بات کی جائے گی۔

Published: undefined

رواں ہفتے کے آغاز میں قطر کے دارلحکومت دوحہ میں امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد اور طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی اخوند عرف ملا برادر کے درمیان بات چیت کا پہلا مرحلہ شروع ہوا تھا۔ دونوں فریقین کے مابین مذاکرات کے 3 دور ہوچکے اور جمعہ کے وقفے کے بعد ہفتے کو دوبارہ ملاقات کا امکان ہے۔

Published: undefined

سہیل شاہین نے بتایا کہ ’’بات چیت جاری ہے اور معاہدہ ہونے کے قریب ہے کیوں کہ مسودہ تیار ہوچکا ہے اور معاہدہ کی شرائط کے حوالہ سے مزید بات چیت کرنے کے لیے کچھ باقی نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ صرف ایک چیز کا تعین ہونا باقی ہے اور وہ ہے امن معاہدہ پر دستخط کی تاریخ۔ یہ صرف چند دنوں کا معاملہ ہے، ہم پرامید ہیں کہ شاید اس ماہ کے آخر تک ہم معاہدے پر دستخط کرسکیں گے‘‘۔

Published: undefined

دوسری جانب افغان صدارتی محل سے کہا گیا کہ وہ امریکہ اور طالبان کے درمیان کسی ممکنہ معاہدہ کے بارے میں نہیں جانتے لیکن انہیں اس کے اثرات کے حوالہ سے خبردار کیا گیا، انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ طے پانے اور معاہدہ پر دستخط کے بارے میں انہیں اعتماد میں لینا پڑے گا۔

Published: undefined

ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے ’موسم بہار کے حملوں‘ کے آغاز سے قبل امریکہ کو اس جنگ کے خاتمہ میں مدد کے لئے امن معاہدہ تیار کرنے کی کوششوں میں تیزی لائی گئی۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے افغانستان میں 18 سال سے جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس میں امریکہ کے 15 کھرب ڈالر اور 2400 فوجیوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined