عالمی خبریں

باپ بیٹی کی دردناک تصویر دیکھ کر پوری دنیا غم میں ڈوب گئی، انسانیت ہوئی شرمسار

امریکہ اور میکسیکوکے بیچ پھنسے پناہ گزین کی حالت بہت خراب ہے اور ہر نئے دن کے ساتھ مزید خراب ہو رہی ہے۔ دونوں مملک کے درمیان ایسی تصویریں اور خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جو سب کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

امریکہ اور میکسیکو کے بیچ پھنسے پناہ گزینوں میں سے ایک ایسی تصویر سامنے آئی ہے جس نے ایک مرتبہ پھر انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے اور جس نے اس جانب اشارہ کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی حالت روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ شمالی امریکہ کی سرحد سے لگی ریو گرانڈے ندی کے ایک کنارے پر جو باپ بیٹی کی لاش ملی ہے اس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور سال 2015 کی اس معصوم بچے کی تصویر نے یاد تازہ کر دی ہے جس کی لاش ایک سمندر کے کنارے پر ملی تھی۔

Published: undefined

امریکہ اور میکسیکو کے بیچ میں پھنسے پناہ گزین کی حالت بہت خراب ہے اور ہر نئے دن کے ساتھ مزید خراب ہو رہی ہے۔ دونوں مملک کے درمیان ایسی تصویریں اور خبریں سامنے آتی رہتی ہیں جو سب کو ہلا کر رکھ دیتی ہیں۔ تازہ تصویرسالواڈور کے ایک مہاجر خاندان کی تصویر ہے جہاں والد اور اس کی ٹی شرٹ میں لپٹی اس کی بچی کی لاش ایک ندی کے کنارے پر ماتم کناں حالت میں دکھائی دی۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ موت امریکہ کی نئی ویزا پالیسی کی وجہ سے ہوئی۔ دراصل مہاجر آسکر ایلبرتو ریمریز سالواڈور سے نکل کر امریکہ جانا چاہتا تھا اور نئی زندگی کی چاہ نے اسے غیر قانونی راستہ چننے پر مجبور کیا، بد قسمتی سے نئی زندگی کا سفر اس کی اور اس کی معصوم بچی کی زندگی کا آخری سفر ثابت ہوا۔

Published: undefined

والد نے پوری تیاری کی اور اپنی ننہی سی بیٹی کو ٹی شرٹ میں باندھا اور ندی میں کود گیا۔ تیرنا شروع کیا، آگے بڑھنے لگا لیکن ندی کے تیز بہاؤ نے اس کی زندگی کو تیرتی لاش میں تبدیل کر دیا۔ مارٹینیز ریمریز پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہہ گئے ساتھ میں بیٹی بھی بہہ گئی اور یہ سب اس کی اہلیہ کی نظروں کے سامنے ہوا۔

Published: undefined

واضح رہے چار سال قبل سال 2015 میں ایک سیریائی بچے ایلن کردی کی لاش کو دیکھ کر پوری دنیا اسی طرح روئی تھی جس طرح اس باپ بیٹی کی لاش کو دیکھ کر رو رہی ہے۔ اس لاش کی تصویر نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ واضح رہے ایلن کردی کی موت یوروپ سے ہجرت کرتے ہوئے سمندر میں ڈوبنے سے واقع ہوئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined