روس اور یوکرین کے درمیان 8 مہینے سے جاری جنگ کے درمیان بدھ کے روز روسی افواج نے جوہری مشقیں کیں، جن میں بیلسٹک اور کروز میزائیل کی مشق بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بذات خود کنٹرول روم سے ان مشقوں کی نگرانی کی۔ جوہری مشقیں ماسکو کی جانب سے ایسے تبصروں کے ایک سلسلے کے درمیان کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں جنگ جوہری شکل اختیار کر سکتی ہے۔
Published: undefined
کریملن نے ایک بیان میں کہا کہ ولادیمیر پوتن کی قیادت میں زمینی، سمندری اور فضائی اسٹریٹجک ڈیٹرنس فورسز کے ساتھ ایک تربیتی سیشن کا انعقاد کیا گیا، جس کے دوران بیلسٹک اور کروز میزائلوں کا عملی تجربہ کیا گیا۔ روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے کہا کہ اس جوہری مشق کا مقصد ملک پر جوہری حملے کے بدلے میں روس کی طرف سے بڑے ایٹمی حملے کی نقل کرنا تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ یہ مشقیں روس کے جوہری ہتھیاروں کے واضح حوالے سے روس کی سرزمین پر حملوں کو روکنے کے لیے تمام دستیاب ذرائع استعمال کرنے کی تیاری کے بارے میں پوتن کے انتباہ کے بعد ہوئیں۔ روس کے سرکاری میڈیا نے آبدوز کے عملے کی فوٹیج چلائی جو آرکٹک میں بحیرہ بیرنٹس سے سینیوا بیلسٹک میزائل کے لانچ کی تیاری کر رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر الزام عائد کیا کہ وہ جنگ میں ایرانی ڈرون استعمال کر رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ روس نے یوکرین کے خلاف جنگ میں 400 کے قریب ڈرون استعمال کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ نے ایک بار پھر روس کو جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ناقابل یقین حد تک سنگین غلطی ہوگی۔
Published: undefined
بائیڈن انتظامیہ نے پہلے کہا ہے کہ روس نے نوٹس دیا ہے کہ وہ اپنی جوہری صلاحیتوں کو باقاعدگی سے استعمال کرنا چاہتا ہے، جب کہ یوکرین کے نیوکلیئر پاور آپریٹر نے دعویٰ کیا کہ اس کا پڑوسی یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ میں کچھ خفیہ کام کر رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined