عالمی خبریں

امریکہ میں پیدا ہوئے بچوں کی شہریت معاملے پر تکرار، ٹرمپ کے ایگزیکٹیو آرڈر کو 15 سے زائد صوبے کریں گے چیلنج

صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ذریعہ نئے جاری کیے گئے احکام سے امریکہ میں پیدا ہوئے لوگوں کو اپنے آپ ہی شہریت فراہم ہونے کی پالیسی ختم ہو جائے گی۔ اس قانون سے ہندوستانیوں پر بھی اثر پڑنے والا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی</p></div>

ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)، تصویر یو این آئی

 

امریکہ میں نیو جرسی سمیت 15 سے زیادہ صوبوں نے منگل کو کہا ہے کہ وہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس ایگزیکٹیو آرڈر کو چیلنج کریں گے جو پیدائش کی بنیاد پر شہریت کی آئینی گارنٹی کو ختم کرتا ہے۔ نیو جرسی کے ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل میٹ پلیٹکن نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے حکم پر روک لگانے کے لیے مقدمہ دائر کرنے میں 18 صوبوں، 'ڈسٹرکٹ آف کولمبیا' اور سین فرانسسکو شہر کے ایک گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔ پلیٹکن نے کہا کہ صدر کے پاس وسیع طاقت ہوتی ہے لیکن وہ شہنشاہ نہیں ہیں۔

پلیٹکن اور مائیگرینٹ رائٹس وکلاء نے آئین کی 14ویں ترمیم کا حوالہ دیا ہے۔ اس کے مطابق امریکہ میں پیدا ہوئے اور اس کے دائرہ اختیار کے ماتحت رہنے والے لوگ ملک کے شہری ہیں۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ کے ذریعہ نئے جاری کیے گئے احکام سے امریکہ میں پیدا ہوئے لوگوں کو اپنے آپ ہی شہریت فراہم ہونے کی پالیسی ختم ہو جائے گی۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد ایسا کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اگر نوزائیدہ کے والدین میں سے کوئی ایک امریکی شہری یا گرین کارڈ یافتہ نہیں ہے تو اس بچے کو امریکی شہری نہیں مانا جائے گا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ اس فیصلے کا اثر ہندوستانیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔ ان میں ہزاروں ایسے ہندوستانی شامل ہیں جو عارضی ورک ویزا (ایچ-1 بی اور ایل1)، ڈپینڈنٹ ویزا (ایچ4)، اسٹڈی ویزا (ایف1)، اکیڈمک وزیٹر ویزا (جے1) یا شارٹ ٹرم بزنس یا ٹورسٹ (بی1 یا بی1) ہولڈر ہیں۔

Published: undefined

یہ فیصلہ 20 جنوری سے امریکہ میں پیدا ہونے والے بچوں پر نافذ ہوگا۔ حالانکہ اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے اور اگر ایک مہینے کے اندر عدالت کی طرف سے اس پر روک لگا دی جاتی ہے تو یہ حکم اثر میں نہیں آئے گا اور اس سے ہندوستان سمیت کئی ملکوں کے تارکین وطن کو راحت ملے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined