پرتگال میں برقع پہنے خاتون / فائل تصویر / Getty Images
لزبن: پرتگال کی پارلیمنٹ نے ایک متنازع بل کو منظور کر لیا ہے جس کے تحت عوامی مقامات پر نقاب یا برقع پہننے پر پابندی عائد کی جائے گی۔ یہ بل دائیں بازو کی انتہا پسند جماعت ’چیگا پارٹی‘ کی جانب سے پیش کیا گیا تھا، جس کا ہدف بالخصوص مسلمان خواتین کے برقع اور نقاب ہیں۔
پارلیمنٹ میں جمعہ کے روز ہونے والی ووٹنگ میں بل کو مرکز کی دائیں بازو کی جماعتوں کی حمایت حاصل رہی، جبکہ بائیں بازو کی جماعتوں اور چند چھوٹی پارٹیوں نے اس کی مخالفت یا غیر حاضری اختیار کی۔ اس بل کے مطابق صنفی یا مذہبی وجوہات کی بنا پر عوامی مقامات پر چہرہ ڈھانپنا قابلِ سزا عمل تصور کیا جائے گا۔
Published: undefined
بل میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر کوئی شخص عوامی مقام پر نقاب پہنتا ہے تو اس پر 200 سے 4000 یورو (تقریباً 4 لاکھ 10 ہزار روپے تک) جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے، جبکہ کسی خاتون کو نقاب پہننے پر مجبور کرنے والے شخص کو تین سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
اس قانون کے تحت طیاروں، سفارتی دفاتر اور عبادت گاہوں میں چہرہ ڈھانپنے کی اجازت برقرار رہے گی۔ تاہم، اگر یہ بل حتمی منظوری حاصل کر لیتا ہے تو پرتگال ان یورپی ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا جہاں نقاب پر مکمل یا جزوی پابندی عائد ہے، جیسے فرانس، بیلجیم، آسٹریا اور نیدرلینڈز۔
Published: undefined
بل کو اب آئینی امور، حقوق، آزادیوں اور ضمانتوں سے متعلق پارلیمانی کمیٹی میں بھیجا جائے گا، جہاں اس کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ بعد ازاں یہ بل صدر مارسیلو ربیلو ڈیسوزا کے دستخط کے لیے پیش کیا جائے گا، جو اسے ویٹو بھی کر سکتے ہیں یا آئینی عدالت کو بھیج سکتے ہیں۔
چیگا پارٹی کے سربراہ آندرے وینتورا نے پارلیمنٹ میں بل کی منظوری کو تاریخی دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’آج ہم اپنی بیٹیوں اور آنے والی نسلوں کو برقع پہننے کے دباؤ سے محفوظ کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ بل پرتگالی اقدار، قومی شناخت اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے اہم قدم ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب بائیں بازو کی جماعتوں نے اس اقدام کو مسلمانوں کے خلاف امتیازی کارروائی قرار دیا ہے۔ سوشلسٹ پارٹی کے رکن پیڈرو ڈیلگاڈو آلوِس نے کہا، ’’کسی خاتون کو نقاب پہننے پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے، مگر اسی طرح کسی کو اسے اتارنے پر مجبور کرنا بھی درست نہیں۔‘‘
پرتگال میں مسلمانوں کی آبادی کم ہے اور نقاب یا برقع پہننے والی خواتین کی تعداد نہایت محدود ہے۔ اس کے باوجود یورپ کی طرح یہاں بھی یہ مسئلہ سیاسی اور سماجی تقسیم کا سبب بن رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بل ملک میں دائیں بازو کی سیاست کے بڑھتے اثرات کی علامت ہے، جس میں مذہب اور ثقافت کے نام پر شناختی سیاست کو ہوا دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined