عالمی خبریں

بیت المقدس مسلمانوں، مسیحیوں اور یہودیوں کی مشترکہ میراث: پوپ فرانسس

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

پاپائے روم کے اس دورے کا تعلق ایک بار پھر ایک مذہب کے طور پر اسلام سے ہے۔ متحدہ عرب امارات کے تاریخی دورے کے آٹھ ہفتے بعد کلیسائے روم کے اعلیٰ ترین رہنما کے اس دورے کی منزل شمالی افریقی مسلم بادشاہت مراکش ہے۔ پوپ فرانسس نے مراکش کے دارالحکومت رباط کی تاریخی مسجد حسان کے دورے کے بعد مسجد کے احاطے میں ایک اجتماع سے خطاب کیا۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

’لوگوں کو بہتر زندگی کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا‘

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

پاپائے روم نے کہا ہے کہ خوف وہراس پھیلانے یا دیواریں بنانے سے لوگوں کو اچھی اور بہتر زندگی گزارنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جاسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہب پرستی کی مخالفت کرنا ضروری ہے۔ اس موقع پر شاہ مراکش نے بھی مذہبی بنیاد پرستی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد جوکررہے ہیں وہ مذہب نہیں۔

اجتماع کے بعد شاہ محمد پوپ فرانسس کے ساتھ محل جارہے تھے کہ ایک نوجوان اُن کی گاڑی کی جانب بڑھا تاہم شاہی محافظوں نے نوجوان کو فوری قابوکرلیا۔ اس نوجوان کے ہاتھ میں کاغذ تھا۔ واقعے کے وقت شاہ محمد کی گاڑی پوپ فرانسس کی کارکے قریب تھی۔
اس سے پہلے رباط پہنچنے پر شاہ محمد ششم نے پوپ فرانسس کا پُرتپاک استقبال کیا۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

خلیج کے علاقے کی بہت امیر عرب ریاستوں کے برعکس مراکش ایک مختلف سماجی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے اور پاپائے روم بھی اسی کوشش میں ہیں کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کو بڑی قربت سے اور ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہنا چاہیے۔

ایئرپورٹ پرمختصرملاقات میں پوپ فرانسس اورشاہ مراکش نے اس بات پراتفاق کیا کہ بیت المقدس مسلمانوں، مسیحیوں اوریہودیوں کی مشترکہ میراث اورتینوں مذاہب کے لیے مقدس مقام ہے۔

واضح رہے کہ 34 برسوں میں کسی بھی پوپ کا یہ مراکش کا پہلا دورہ ہے ۔ پوپ فرانسس کو مراکش کے بادشاہ شاہ محمد ششم نے بین المذاہب مکالمے میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

مراکش میں سرکاری مذہب اسلام ہے اور ننانوے فیصد آبادی مسلمان ہے۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں قائم ’سیبیڈو‘ (مسیحی مسلم مکالمت اور دستاویزی ریکارڈ کا مرکز) کے سربراہ ٹیمو گیُوزل منصور کے مطابق مراکش کی آبادی اسلام کے مالکی مسلک کی پیروکار ہے، جو ایک ’قدامت پسند لیکن باہمی برداشت کا مظاہرہ کرنے والا مسلک‘ ہے۔ مراکش میں دیگر سنی اکثریتی مسلم ممالک کے برعکس ’ایک عوامی اسلام‘ کا تصور زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے۔ مسلم مذہبی معاملات میں حدود و قیود کا تعین بادشاہ کرتا ہے، جو صرف دنیاوی حکمران ہی نہیں بلکہ اعلیٰ ترین مذہبی قائد بھی ہوتا ہے۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

مراکش کا دورہ کرنے والے دوسرے پوپ

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

مراکش کے شاہی خاندان کے مطابق اس کا سلسلہ نسلی طور پر براہ راست پیغمبر اسلام سے ملتا ہے اور یہ شاہی گھرانہ مذہبی کھلے پن کا بڑا حامی بھی ہے۔ یہ بات 1985 میں موجودہ بادشاہ کے والد حسن ثانی نے، جو 1961 سے لے کر 1999 تک حکمران رہے تھے، اس وقت ثابت کر دی تھی جب تقریباﹰ چونتیس برس قبل اگست کے مہینے میں انہوں نے پاپائے روم جان پال دوئم کی میزبانی کی تھی۔ 1978 سے لے کر 2005 تک پوپ کے عہدے پر فائز رہنے والے جان پال دوئم کلیسائے روم کے وہ اولین سربراہ تھے، جنہوں نے مراکش کا دورہ کیا تھا۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

پوپ جان پال دوئم نے مراکش کے اپنے دورے کے دوران اس وقت کے بادشاہ حسن ثانی کی دعوت پر کاسابلانکا میں 80 ہزار حاضرین کے ایک اجتماع سے خطاب بھی کیا تھا، جن میں بہت بڑی اکثریت مسلم نوجوانوں کی تھی۔ یہ مذاہب کے درمیان باہمی احترام اور کھلے پن کا اپنی نوعیت کا اولین مظاہرہ تھا، جس کی پہلے کوئی مثال موجود ہی نہیں تھی۔ تب اپنے خطاب میں جان پال دوئم نے قرآن سے بھی حوالے دیے تھے اور کہا تھا کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین مکالمت کی اشد ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

پوپ فرانسس کے مسلم ممالک کے دورے

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

پاپائے روم فرانسس کے بارے میں یہ بات واضح طور پر محسوس کی جا سکتی ہے کہ وہ مسلم اکثریتی آبادی والے ممالک کے دوروں کو بہت اہم سمجھتے ہیں۔ وہ مراکش جانے سے پہلے ترکی، بوسنیا ہیرسے گووینا، اردن، فلسطینی علاقوں، آذربائیجان اور مصر کے دورے بھی کر چکے ہیں۔ ان کا کسی مسلم ریاست کا آخری دورہ قریب دو ماہ قبل متحدہ عرب امارات کا دورہ تھا۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کے طور پر پوپ فرانسس کی ایک مسلمہ سوچ یہ بھی ہے کہ مشرق اور مغرب کے درمیان خلیج کو مزید گہرا نہیں ہونا چاہیے۔ ان کا موقف ہے، ’’مشرق اور مغرب کے درمیان خلیج کو مزید گہرا ہونے سے بچاتے ہوئے، ہونا یہ چاہیے کہ تمام انسان ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں، آپس میں ایک دوسرے کو بہنوں اور بھائیوں کے طور پر دریافت کریں اور اسی سوچ کو عملی طور پر اپنے بہت ذمے دارانہ رویوں سے ثابت بھی کریں۔‘‘

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

’آپ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ سمندر میں ڈوبنے کے لیے؟‘

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

پوپ فرانسس کا مراکش کا یہ دورہ تقریباﹰ ڈیڑھ دن کا ہو گا۔ اس دوران وہ مہاجرت اور تارکین وطن کے موضوع پر بھی بات کریں گے۔ شمالی افریقہ میں آج مراکش اور لیبیا افریقی تارکین وطن کی یورپ کی طرف مہاجرت کی دہلیز بن چکے ہیں۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

آج تک مراکش سے یورپ کی طرف غیر محفوظ کشتیوں میں سمندری سفر کرنے والے لاتعداد تارکین وطن میں سے بہت سے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسا آخری بڑا سانحہ گزشتہ برس مئی میں اس وقت پیش آیا تھا، جب مراکش کے ساحل سے یورپی یونین تک کا سفر کرنے والے افراد کی ایک کشتی سمندر میں ڈوب جانے سے 45 تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

ٹیمو گیُوزل منصور کے مطابق اس دورے کے دوران بھی پاپائے روم کا ہر اس انسان کے لیے، جو اس دنیا کو اپنی انفرادی کوششوں کے ساتھ تھوڑا سا بہتر اور تھوڑا سا زیادہ پرامن بنانا چاہتا ہے، پیغام یہی ہو گا کہ تارکین وطن سے متعلق ذمے داری میں ہر کسی کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، اس وقت پاپائے روم کے میزبان ملک مراکش کو بھی اور پورے یورپ کو بھی۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 31 Mar 2019, 11:10 AM IST