عالمی خبریں

مغربی کنارے میں جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید

اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلا دی ہے جس سے اکتیس سالہ جمیل ابو ایاش سر پر گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے

مغربی کنارے میں جھڑپ / Getty Images
مغربی کنارے میں جھڑپ / Getty Images SOPA Images

اسرائیلی فوجیوں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپوں کے دوران میں ایک فلسطینی کو گولی مار کرشہید کر دیا ہے۔ مغربی کنارے کے قصبے بیتا میں فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گولی چلا دی ہے جس سے اکتیس سالہ جمیل ابو ایاش سر پر گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ انھوں نے قریبی اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے ہیں۔

Published: undefined

فلسطینی ہلال احمر کی طبی سروس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جھڑپوں کے دوران میں درجنوں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائیں اور ساتھ ہی ربرکی لیپ والی گولیاں اوراشک آور گیس کے شیل بھی فائر کیے ہیں۔

میڈیکل سروس نے بتایاکہ قابض فوج نے نزدیک واقع سڑکیں بند کردیں جس کی وجہ سے ایمبولینس کا جائے وقوعہ پر پہنچنا مشکل ہو گیا۔ مظاہرے میں شریک کسی اورفلسطینی کے شدید زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

Published: undefined

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ براہ راست فائرنگ نہیں کی گئی ہے بلکہ فلسطینیوں کی جانب سے پتھراؤ اور ٹائر جلانے کے جواب میں فوجیوں نے ربرکی گولیوں سے فائرنگ کی۔

اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان گذشتہ کئی ماہ سے بیتا میں ہفتہ وار جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینی علاقے میں ایک غیرقانونی یہودی بستی کے قیام کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔اس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی سرزمین پرتعمیر کی گئی تھی۔

Published: undefined

جون میں اسرائیلی حکومت اورآواتاربستی کے یہودی آبادکاروں کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت اس جگہ کوواگزار کردیا گیا تھا لیکن اس بستی میں عمارتوں کو مسمار نہیں کیا گیا ہے اور وہ فوج کے تحفظ میں ہیں۔ فلسطینیوں نے اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کی اراضی پرقبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔اس علاقے میں پُرتشدد واقعات میں کم سےکم چھے مظاہرین جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع 130 سے زیادہ بستیوں میں پانچ لاکھ سے زائد یہودی آباد کار رہتے ہیں۔فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں یہودی کی بستیاں ان کی مستقبل میں ریاست کے قیام میں بڑی رکاوٹ ہیں۔اس مجوزہ ریاست میں غرب اردن ،غزہ کی پٹی اور مشرقی بیت المقدس شامل ہوں گے۔

Published: undefined

اسرائیل کے وزیراعظم نفتالی بینیٹ غربِ اردن میں یہود کی بستیوں کے سخت حامی اور فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں۔انھوں نے ماضی کے امن مذاکرات کی بحالی میں بہت کم دلچسپی ظاہر کی ہے لیکن تنازعات کو کم کرنے اور فلسطینیوں کے لیے معاشی حالات کو بہتربنانے کے اقدامات پر زور دیا ہے۔ امریکا کے سوا عالمی برادری غربِ اردن میں یہودی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیتی ہے۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined