راہل گاندھی کی ویشیہ سماج کے وفد سے ملاقات، تاجروں نے اجارہ داری اور غلط پالیسیوں سے کاروبار کی تباہی کا درد بیان کیا

راہل گاندھی سے ملاقات کے دوران ویشیہ سماج کے وفد نے اجارہ داری، جی ایس ٹی اور غلط پالیسیوں سے کاروبار کی تباہی کا مسئلہ اٹھایا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ تاجروں کو کمزور کرنا معیشت اور روزگار پر حملہ ہے

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی میں کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ویشیہ سماج کے ایک وفد سے تفصیلی ملاقات کی، جس میں ملک میں تجارت، صنعت اور چھوٹے و درمیانی کاروبار کو درپیش سنگین مسائل پر کھل کر گفتگو ہوئی۔ ملاقات کے آغاز میں راہل گاندھی نے وفد سے سماج کے تاریخی پس منظر پر سوال کیا، جس پر نمائندوں نے بتایا کہ ویشیہ سماج کی جڑیں مہاراجہ اگرسین کے سماجی و معاشی نظریات سے جڑی ہوئی ہیں، جنہوں نے مساوات، تعاون اور روزگار پر مبنی نظام کو فروغ دیا۔

وفد نے بتایا کہ ویشیہ سماج صدیوں سے ملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی رہا ہے۔ زراعت، تجارت، صنعت، مالیات اور ترسیل کے شعبوں میں اس سماج نے نہ صرف روزگار پیدا کیا بلکہ پیداوار کو صارف تک پہنچانے کا کام بھی انجام دیا۔ ان کے مطابق آبادی میں محدود تناسب کے باوجود ویشیہ سماج خیراتی سرگرمیوں اور سماجی خدمت میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں اس کی شراکت بنیادی نوعیت کی ہے۔

ملاقات کے دوران تاجروں نے موجودہ حالات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں خوف کا ماحول پیدا ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے تاجر اپنی بات کھل کر رکھنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ برسوں میں تاجروں کو دانستہ طور پر منفی انداز میں پیش کیا گیا، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ تاجر اپنی ذاتی جمع پونجی خطرے میں ڈال کر کاروبار کرتے ہیں اور نقصان کی صورت میں سب سے پہلے انہیں ہی قیمت چکانی پڑتی ہے۔


وفد نے جی ایس ٹی، الٹے ٹیکس ڈھانچے اور درآمدی پالیسیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ خام مال پر زیادہ ٹیکس اور تیار شدہ مصنوعات پر کم یا صفر ٹیکس نے چھوٹی اور درمیانی صنعتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اس پالیسی کے نتیجے میں بڑے کاروباری گھرانوں کو فائدہ اور چھوٹے تاجروں کو بندش کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی شعبوں میں مقامی پیداوار کمزور ہو گئی ہے اور ملک تیزی سے درآمدات پر منحصر ہوتا جا رہا ہے، جس سے کسان، تاجر اور صنعت کار سب متاثر ہو رہے ہیں۔

راہل گاندھی نے گفتگو کے دوران کہا کہ ویشیہ سماج معیشت میں کنیکٹر کا کردار ادا کرتا ہے، جو کسان کو بازار سے اور پیداوار کو صارف سے جوڑتا ہے۔ ان کے مطابق اگر اس طبقے کو کمزور کیا گیا تو روزگار، پیداوار اور اقتصادی خودمختاری سب خطرے میں پڑ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ چند افراد کے ہاتھ میں طاقت اور سرمائے کا ارتکاز پورے نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔

ملاقات کے بعد راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہمارا کاروبار ختم ہونے کی کگار پر ہے، کاروباری مذاکرہ میں ویشیہ برادری کی تکلیف نے ہلا کر رکھ دیا۔ جس سماج نے تاریخی طور پر ملک کی معیشت کو سہارا دیا، آج وہی مایوس اور پریشان ہے، جو ایک سنگین انتباہ ہے۔‘‘

راہل گاندھی کے مطابق حکومت نے اجارہ داری کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اور چھوٹے و درمیانی تاجروں کو بیوروکریسی اور غلط جی ایس ٹی جیسی پالیسیوں میں جکڑ دیا ہے۔ راہل گاندھی نے واضح کیا کہ یہ صرف پالیسی کی غلطی نہیں بلکہ پیداوار، روزگار اور ملک کے مستقبل پر براہِ راست حملہ ہے، اور اسی سوچ کے خلاف جدوجہد میں وہ ویشیہ سماج کے ساتھ پوری قوت سے کھڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔