اراولی میں نئی کان کنی پر مکمل پابندی، محفوظ علاقوں میں توسیع، مرکزی حکومت کا فیصلہ
مرکزی حکومت نے اراولی پہاڑی سلسلے میں نئی کان کنی لیز پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ محفوظ علاقوں میں توسیع اور سائنسی منصوبہ سازی کے لیے آئی سی ایف آر ای کو ذمہ داری دی گئی ہے

نئی دہلی: اراولی پہاڑی سلسلے کے تحفظ سے متعلق جاری قومی بحث کے درمیان مرکزی حکومت نے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے پورے اراولی خطے میں نئی کان کنی لیز دینے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی دہلی سے گجرات تک پھیلی اراولی کی پوری جغرافیائی حد پر نافذ ہوگی۔ حکومت کے مطابق اس فیصلے کا مقصد غیر قانونی اور بے قابو کان کنی پر روک لگانا اور اراولی کو ایک مربوط قدرتی خطے کے طور پر محفوظ رکھنا ہے۔
مرکزی وزارت ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے تمام متعلقہ ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ اراولی کے کسی بھی حصے میں نئی کان کنی کی اجازت نہ دی جائے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ اراولی دہلی این سی آر اور شمالی ہندوستان کے وسیع علاقوں کے لیے ماحولیاتی توازن، ہوا کی صفائی، صحرائی پھیلاؤ کی روک تھام، زیرِ زمین پانی کے ذخائر اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے۔
حکومت نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اراولی میں محفوظ علاقوں کے دائرے کو مزید وسیع کیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے انڈین کونسل فار ریسرچ اینڈ ایجوکیشن کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ پورے اراولی خطے میں ایسے اضافی علاقوں کی نشاندہی کرے جہاں کان کنی مکمل طور پر ممنوع قرار دی جا سکے۔ یہ نشاندہی ماحولیاتی نظام، ارضیاتی ساخت اور زمینی خدوخال کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جائے گی۔
اس کے ساتھ ہی آئی سی ایف آر ای کو اراولی کے لیے ایک جامع اور سائنسی پائیدار کان کنی انتظامی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، جس میں ماحولیاتی اثرات کا مجموعی جائزہ، حساس علاقوں کی شناخت، بحالی کے اقدامات اور کان کنی کی برداشت کی حد کا تعین شامل ہوگا۔ منصوبہ تیار ہونے کے بعد اسے عوامی سطح پر رکھا جائے گا تاکہ مختلف فریقین اپنی آرا دے سکیں۔
مرکزی حکومت نے واضح کیا ہے کہ جو کانیں پہلے سے کام کر رہی ہیں، ان پر سخت نگرانی رکھی جائے گی اور ریاستی حکومتوں کو تمام ماحولیاتی ضوابط پر سختی سے عمل کرانا ہوگا۔ اس ضمن میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقتاً فوقتاً جاری ہدایات کے مطابق اضافی پابندیاں بھی نافذ کی جائیں گی۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اراولی کی نئی تعریف اور کان کنی سے متعلق پالیسیوں پر کانگریس کی جانب سے پہلے ہی سخت اعتراضات اٹھائے جا چکے ہیں، تاہم موجودہ حکومتی فیصلے پر پارٹی کی طرف سے فی الحال کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ اراولی کے طویل مدتی تحفظ کی سمت ایک اہم قدم ہے۔