عالمی و ملکی سطح پر سونا اور چاندی کی چھلانگ، نئی تاریخی بلندیاں قائم
عالمی کشیدگی، ڈالر کی کمزوری اور امریکی شرحِ سود میں ممکنہ کٹوتی کی توقعات کے باعث سونا اور چاندی عالمی و ملکی منڈیوں میں نئی تاریخی بلند ترین سطحوں پر پہنچ گئے

امریکہ اور وینزویلا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، امریکی معیشت میں سست روی کے خدشات اور آئندہ سال امریکی مرکزی بینک کی جانب سے شرحِ سود میں ممکنہ کٹوتی کی توقعات نے بدھ کے روز عالمی اور گھریلو منڈیوں میں قیمتی دھاتوں کو غیر معمولی تقویت دی۔ ہفتے کے تیسرے کاروباری دن سونا اور چاندی دونوں نے نئی تاریخی بلندیاں قائم کیں۔
بین الاقوامی منڈی میں سونے کی قیمت 0.5 فیصد سے زیادہ اضافے کے ساتھ 4,500 ڈالر فی اونس کی سطح عبور کر گئی، جو اب تک کی بلند ترین سطح ہے۔ اسی طرح چاندی کی قیمت بھی مضبوط رہی اور 72 ڈالر فی اونس کے پار پہنچ گئی۔ سرمایہ کاروں کی جانب سے محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش نے قیمتی دھاتوں کی مانگ میں نمایاں اضافہ کیا۔
ملکی سطح پر ملٹی کموڈیٹی ایکسچینج پر فروری کنٹریکٹ والا سونا بڑھ کر 1,38,676 روپے فی 10 گرام پر پہنچ گیا، جو اب تک کا سب سے بلند ریکارڈ ہے۔ مارچ کنٹریکٹ والی چاندی میں دو فیصد سے زائد اضافہ دیکھا گیا اور اس کی قیمت 2,24,300 روپے فی کلوگرام کی نئی چوٹی پر جا پہنچی۔ خبر لکھے جانے تک سونا 625 روپے کی تیزی کے ساتھ 1,38,510 روپے فی 10 گرام اور چاندی 4,207 روپے کے اضافے کے ساتھ 2,23,860 روپے فی کلوگرام پر کاروبار کر رہی تھی۔
اس دوران ڈالر انڈیکس میں تقریباً 0.20 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ڈالر کی کمزوری کے باعث عالمی منڈی میں سونا اور چاندی نسبتاً سستے ہوئے، جس سے ان کی طلب مزید بڑھی۔ ماہرین کے مطابق عالمی غیر یقینی صورتحال، جغرافیائی کشیدگی اور شرحِ سود میں ممکنہ کمی کی توقعات نے سرمایہ کاروں کو قیمتی دھاتوں کی طرف راغب کیا ہے۔
ایچ ڈی ایف سی سیکیورٹیز کے پرائم ریسرچ کے سربراہ دیورش وکیل کے مطابق دسمبر کے مہینے میں ہی چاندی کی قیمتوں میں تقریباً 24 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ سالانہ بنیاد پر اس میں 135 فیصد تک بڑھوتری دیکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ مانگ اور محدود رسد نے چاندی کو غیر معمولی سہارا دیا ہے۔ سونے کی قیمتوں میں بھی گھریلو سطح پر اس سال اب تک 76 فیصد سے زائد اور عالمی سطح پر 70 فیصد سے زیادہ اضافہ ہو چکا ہے، جو 1979 کے بعد بہترین کارکردگی تصور کی جا رہی ہے۔
سونے اور چاندی کے ساتھ ساتھ پلاٹینم بھی کئی دہائیوں بعد پہلی مرتبہ 2,300 ڈالر فی اونس سے اوپر چلا گیا، جبکہ پیلیڈیم میں بھی اضافہ درج کیا گیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی مسلسل خریداری، امریکی ٹیرف سے متعلق خدشات، عالمی سیاسی کشیدگی اور گولڈ و سلور ای ٹی ایف میں مضبوط سرمایہ کاری نے اس سال قیمتی دھاتوں کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔