پیرس: فرانسیسی عدالت نے پاکستانی شہری ظہیر محمود کو 2020 میں جریدے چارلی ہیبدو کے سابق دفتر کے باہر دو افراد پر حملہ کرنے کے جرم میں 30 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے اس پر دہشت گردانہ سازش اور اقدام قتل کے الزامات ثابت ہونے کے بعد سزا سنائی۔ ظہیر محمود کے فرانس میں دوبارہ داخلے پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
عدالتی کارروائی کے دوران معلوم ہوا کہ ظہیر محمود 2019 میں غیر قانونی طور پر پاکستان سے فرانس پہنچا تھا۔ 2020 کے واقعے میں اس نے گوشت کاٹنے والے چاقو سے دو افراد کو نشانہ بنایا، جو وہاں سگریٹ نوشی کر رہے تھے۔ تاہم، دونوں افراد کی جان بچا لی گئی اور وہ شدید زخمی ہوئے۔
Published: undefined
ظہیر محمود نے اپنے بیان میں کہا کہ اس نے یہ حملہ مذہبی جذبات کے تحت کیا۔ اسے یقین تھا کہ چارلی ہیبدو کا دفتر اسی مقام پر موجود ہے جہاں اس نے حملہ کیا، حالانکہ 2015 کے حملے کے بعد دفتر منتقل کر دیا گیا تھا۔
چارلی ہیبدو نے 2015 میں توہین آمیز خاکے شائع کیے تھے، جس پر شدید ردعمل ہوا۔ اسی سال اس کے دفتر پر القاعدہ سے وابستہ حملہ آوروں نے حملہ کیا تھا، جس میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ظہیر محمود نے عدالت میں کہا کہ اس کے عمل کی بنیاد قرآن اور پاکستانی قوانین تھے۔
Published: undefined
ظہیر محمود کا تعلق پاکستان کے ایک دیہی علاقے سے ہے اور وہ پاکستانی مذہبی رہنما خادم حسین رضوی کے خیالات سے متاثر تھا، جو توہین مذہب کے معاملے پر سخت موقف رکھتے تھے۔ فرانسیسی عدالت نے جرم ثابت ہونے پر اسے سزا کے ساتھ ساتھ فرانس میں دوبارہ داخلے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined