عالمی خبریں

جنوبی ایشیا کو نئی قسم کی دہشت گردی کا سامنا: نیپال

ایشور پوكھریل نے کہا ’’ہم بھی سوچتے ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں اپنے دوستوں سے سبق اور تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ْ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

کھٹمنڈو: نیپال کے نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع ایشور پوكھریل نے کہا کہ اپریل میں سری لنکا میں ہونے والے بم دھماکوں نے واضح اور صاف پیغام دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں نئی قسم کی دہشت گردی کا خطرہ داخل ہو چکا ہے۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

وزیر دفاع نے اتوار کو دارالحکومت میں نیپالی فوج کی جانب سے ’ڈائیلاگس آن پبلک سیکورٹی: كاؤنٹرنگ ٹیررزم‘ موضوع پر منعقد ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

ایشور پوكھریل نے کہا کہ نیپال حکومت کو لگتا ہے کہ دہشت گردی کے پیچیدہ واقعہ کو علاقائی اور قومی سیاق و سباق میں سمجھنا بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا ’’ہم بھی سوچتے ہیں کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر میں اپنے دوستوں سے سبق اور تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے‘‘ْ۔ انہوں نے دہشت گردی کے مسئلے کے حل کے لئے گھریلو، علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

انہوں نے کہا ’’اس صدی میں، ایک سے زیادہ سیکورٹی خطرے، کراس کٹنگ اور غیر روایتی ہیں۔ وہ نہ تو قومی سرحدوں تک محدود ہیں اور نہ ہی روایتی جنگ سے نمٹتے ہیں۔ انسانیت اور عالمی سلامتی کو چیلنج کرنے کے لئے ان خطرات میں سے بدترین دہشت گردی ہے‘‘۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

وزیر موصوف نے کہا کہ نیپال کی حکومت نے متبادل سیکورٹی ماحول سطح پر لانے کے لئے حال ہی میں قومی سلامتی پالیسی کا اعلان کیا گیا۔ انہوں نے کہا ’’ہم قومی سلامتی پالیسی کو لاگو کرنے کے لئے ضروری آلات اور انفرا اسٹرکچر تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ ہمارے لئے یہ سیکھنا سود مند ہو گا کہ کس طرح ترقی یافتہ ممالک نے ان ابھرتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے ادارہ جاتی نظام بنایا ہے۔ یہ ہمیں ہماری پالیسیاں، منصوبوں اور صلاحیت کی تعمیر کی ترقی میں مدد کرے گا‘‘۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

قابل غور ہے کہ سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر 21 اپریل کو کئی چرچوں اور لگژری ہوٹلوں میں کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں 250 سے زائد افراد ہلاک اوردیگر سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 17 Jun 2019, 1:10 PM IST