ہندوستان نے ٹیرف میں کمی کی پیشکش کی، لیکن دیر ہو رہی ہے: ڈونالڈ ٹرمپ
امریکی صدر ٹرمپ نے ہندوستان امریکہ تجارتی معاہدے کو یک طرفہ المیہ قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے اب اپنے ٹیرف کو مکمل طور پر کم کرنے کی پیشکش کی ہے لیکن دیر ہو رہی ہے۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں فاصلے بڑھ گئے ہیں۔ دریں اثنا، ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر پوسٹ کیا اور ہندوستان-امریکہ تجارتی معاہدے کو یک طرفہ المیہ قرار دیا۔ ٹرمپ نے یکم ستمبر کو کہا کہ امریکی کمپنیاں ہندوستان میں اپنا سامان فروخت کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان روس سے بھاری مقدار میں تیل اور فوجی ساز و سامان خریدتا ہے جبکہ امریکہ سے بہت کم۔
امریکی صدر ٹرمپ نے ہندوستان امریکہ تجارتی معاہدے کو یک طرفہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، "کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہم ہندوستان کے ساتھ بہت کم تجارت کرتے ہیں، لیکن وہ ہمارے ساتھ بہت زیادہ تجارت کرتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے ہم سے اب تک اتنا ٹیرف وصول کیا ہے۔ ہماری کمپنیاں ہندوستان میں سامان فروخت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ یہ مکمل طور پر یک طرفہ المیہ رہا ہے۔" ٹرمپ نے دعویٰ کیا، "انہوں نے (ہندوستان) اب اپنے ٹیرف کو مکمل طور پر کم کرنے کی پیشکش کی ہے، لیکن اب دیر ہو رہی ہے۔ انہیں یہ کام برسوں پہلے کرنا چاہیے تھا۔" امریکی صدر کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب وزیر اعظم مودی چین کا دورہ ختم کرکے ہندوستان آچکے ہیں۔
ایس سی او میٹنگ میں وزیر اعظم مودی نے ٹرمپ کو واضح پیغام دیا کہ ہندوستان کے پاس تجارت کے لیے بہت سے آپشن کھلے ہیں۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی یکطرفہ پالیسی کو چیلنج کرنے کے لیے ہندوستان، روس اور چین ایک پلیٹ فارم پر آ گئے ہیں۔ یہ تینوں ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اپنی دوستی اور باہمی تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے ٹیرف کے بعد عالمی سیاست میں تیزی سے تبدیلی آئی ہے جس کا ثبوت شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں دیکھنے کو ملا۔ امریکہ ہندوستان کے ڈیری اور زراعت کے شعبے میں داخلہ چاہتا ہے لیکن وزیر اعظم مودی نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہندوستان کسانوں کے مفادات کے خلاف کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرنے والا ہے۔ انہوں نے کہا، "آج ہندوستان میرے ملک کے ماہی گیروں اور مویشی پالنے والوں کے لیے تیار ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔