نیپال میں بغاوت / آئی اے این ایس
نیپال میں سوشیلا کارکی کی عبوری حکومت کی تشکیل کے بعد ملک دھیرے دھیرے معمول کی طرف لوٹنے لگا ہے۔ پیر (15 ستمبر) کو کارکی کابینہ کی توسیع ہوئی اور کابینہ میں 3 نو منتخب وزراء کو شامل کیا گیا۔ نیپال کی نئی کابینہ نے پہلا اہم فیصلہ کرتے ہوئے 17 ستمبر کو قومی غم منانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ غم ’جین-زی‘ احتجاج کے دوران مارے گئے تمام نوجوانوں کی بہادری اور قربانی کو عزت بخشنے کے لیے وقف ہے۔ واضح ہو کہ نیپال میں جین-زی نوجوانوں کی تحریک نے محض 4 دنوں کے اندر حکومت کا تختہ پلٹ دیا اور اپنی پسند سے نئی حکومت تشکیل دی۔ راجدھانی کاٹھمنڈو، پوکھرا اور بُٹول سمیت پورے ملک میں جگہ جگہ اولی حکومت کے خلاف احتجاج ہوئے تھے، جس میں کئی نوجوان کی موت بھی ہو گئی۔
Published: undefined
اس احتجاج میں نوجوانوں نے معاشرتی اور سیاسی انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے دیں۔ اس تحریک میں 72 لوگوں کی جانیں تلف ہو گئیں، جن میں 59 مظاہرین، 10 قیدی اور 3 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 2 ہزار سے متجاوز ہے۔ سوشیلا کارکی کی کابینہ نے تحریک کے دوران جان گنوانے والے نوجوانوں کو شہید کا درجہ دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ ان کی قربانی کو قومی اعزاز سے نوازنے کی سمت میں ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے۔ 17 ستمبر کو پورے ملک میں شہید نوجوانوں کے اعزاز میں جھنڈا نصف جھکا رہے گا۔ اس کے علاوہ احتجاج میں مارے گئے نوجوانوں کی یاد میں جین-زی میموریل پارک بنانے کا فیصلہ لیا ہے۔
Published: undefined
کابینہ نے اس کے علاوہ سابق اولی حکومت کی کابینہ کے ذریعہ لیے گئے تمام فیصلوں اور تجاویز کو منسوخ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ عبوری حکومت کا مقصد ہے نئی انتظامیہ کی پالیسی کی وضاحت اور بدعنوانی سے پاک گورننس قائم کرنا۔ قابل ذکر ہے کہ 12 ستمبر 2025 نیپال کے لیے تاریخی دن رہا۔ پہلی بار نیپال کی باگ ڈور کسی خاتون کو سونپی گئی ہے۔ جین-زی کی حمایت پر سوشیلا کارکی نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined