عالمی خبریں

میانمار کی فوجی حکومت نے عام انتخاب کرانے کا کیا اعلان، 28 دسمبر کو ہوگی ووٹنگ

سابق وزیر اعظم آنگ سان سو کی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی سمیت اپوزیشن گروپوں نے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ انتخاب محض نمائش ہے۔

<div class="paragraphs"><p>میانمار میں عام انتخاب کی تیاری، تصویر اے آئی</p></div>

میانمار میں عام انتخاب کی تیاری، تصویر اے آئی

 

ہندوستان کے پڑوسی ملک میانمار میں عان انتخاب کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ٹیلی ویژن نے 18 اگست کو مطلع کیا کہ میانمار میں عام انتخاب کے پہلے مرحلہ کی ووٹنگ کے لیے 28 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ اس جنگ زدہ ملک میں تقریباً 5 سال بعد یہ پہلا انتخاب ہوگا، جس کے لیے خاکہ تیار کر لیا گیا ہے۔ حالانکہ ناقدین نے اس انتخاب کو محض ایک ’ڈرامہ‘ قرار دیا ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ میانمار میں اس وقت فوجی حکومت قائم ہے۔ اس فوجی حکومت نے انتخاب کے انعقاد کا اعلان تو کر دیا ہے، تاہم اس بات کو لے کر شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ حکام آزادانہ اور منصفانہ ووٹنگ کرائیں گے۔ بہرحال، میانمار کے الیکشن کمیشن نے پیر کے روز کہا کہ ووٹنگ مرحلہ وار ہوگی۔ کہا گیا ہے کہ انتخاب کے اگلے مراحل کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق تقریباً 55 پارٹیوں نے انتخاب کے لیے رجسٹریشن کروایا ہے، جن میں سے 9 پارٹیاں پورے ملک میں سبھی نشستوں پر مقابلہ کریں گی۔

Published: undefined

اس درمیان کچھ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ فوج مخالف اپوزیشن پارٹیوں کو یا تو انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے یا انہوں نے خود اس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی حکومتوں نے اس انتخاب کو فوجی جرنیلوں کی طاقت کو مضبوط کرنے کا ایک قدم قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس انتخاب میں فوجی نمائندوں کا غلبہ ہوگا۔

Published: undefined

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم آنگ سان سوچی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی سمیت اپوزیشن گروپوں نے انتخاب کے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ انتخابات اقتدار پر مِن آنگ ہلائنگ کی گرفت مضبوط کرنے کا محض ایک دکھاوا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ میانمار میں آخری انتخاب نومبر 2020 میں کرایا گیا تھا۔ اس انتخاب کے بعد ملک کی صورتحال بگڑنے پر فوج نے آنگ سان سوچی کو گرفتار کر کے ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا تھا۔ فوجی بغاوت کے بعد سے میانمار خانہ جنگی کا شکار ہے اور ملک کے کئی بڑے حصوں پر مختلف باغی گروپوں کا قبضہ ہے۔ ان میں پیپلز ڈیفنس فورس، اراکان آرمی اور تاآنگ نیشنل لبریشن آرمی شامل ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined