تصویر سوشل میڈیا
جاپان کے وزیر اعظم شیگرو ایشیبا نے حکمراں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) میں بڑھتی تقسیم سے بچنے کے لیے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ صرف ایک سال قبل وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے تھے۔ جولائی میں ہونے والے پارلیمانی انتخاب میں ایل ڈی پی کو بھاری شکست کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد ان کے استعفیٰ کا مطالبہ تیز ہو گیا۔ آخرکار 7 ستمبر کو ایشیبا نے اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ گزشتہ ایک ماہ سے وہ پارٹی کے اندر دائیں بازو کے مخالف دھڑوں کے دباؤ کا مقابلہ کرتے رہے، مگر ایوانِ بالا کی 248 نشستوں میں اکثریت نہ ملنے نے ان کی پوزیشن کمزور کر دی۔
Published: undefined
لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (ایل ڈی پی) میں 8 ستمبر کو قیادت کا انتخاب ہونا تھا۔ اس معاملہ پر فیصلہ لینے سے ایک روز قبل ہی ایشیبا نے استعفیٰ دے کر سب کو چونکا دیا۔ ایشیبا کے استعفیٰ کے بعد جاپان میں اس وقت تک سیاسی غیر یقینی کی صورتحال رہے گی، جب تل کہ ایل ڈی پی کسی جانشین کا انتخاب نہیں کر لیتی۔ کئی ایل ڈی پی اراکین پارلیمنٹ خود کو اگلے وزیر اعظم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ پارٹی کے کسی بھی رکن پارلیمنٹ کو اپنی امیدواری کے لیے کم از کم 20 دیگر اراکین پارلیمنٹ کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔
Published: undefined
پارٹی کا لیڈر منتخب ہونے کے بعد امیدوار کو وزیر اعظم بننے کے لیے پارلیمانی ووٹ حاصل کرنا ہوگا۔ چونکہ ایل ڈی پی کی زیر قیادت اتحاد اپنی اکثریت کھو چکا ہے، پھر بھی ایوان زیریں میں اس کی سیٹوں کا حصہ سب سے زیادہ ہے، جس کی وجہ سے اس کے امیدوار کے جیتنے کی امید تو ہے، لیکن اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔ ایل ڈی پی کے اگلے لیڈر کی اولین ترجیح حکمراں اتحاد کے لیے حمایت حاصل کرنے کی ہوگی۔ ایشیبا نے اکتوبر 2024 میں جب اقتدار سنبھالا تھا، تب بھی پارٹی کے پاس اکثریت نہیں تھی۔ اس لیے 1955 میں قیام کے بعد پہلی بار ایل ڈی پی کو مخلوط حکومت بنانی پڑی تھی۔
Published: undefined
وزیر اعظم کے عہدہ سے شیگرو ایشیبا کے استعفیٰ کے بعد ممکنہ وزیر اعظم کے امیدواروں میں سابق وزیر داخلہ سانائے تاکائیچی، وزیر زراعت شنجیرو کوئزومی اور اقتصادی سلامتی کے سابق وزیر تاکایوکی کوبایشی شامل ہیں۔ فی الحال، موجودہ چیف کابینہ سکریٹری یوشیماسا حیاشی اور وزیر خزانہ کاتسونوبو کاتو بھی شیگرو ایشیبا کے جانشین بن سکتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined