غزہ کی تباہی کا منظر / آئی اے این ایس
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی خواتین کو ان کی ’افزائش نسل‘ کی صلاحیت کی وجہ سے نشانہ بنا رہا ہے۔ قطری نشریاتی الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق خواتین اور بچیوں پر تشدد کے بارے میں اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ ریم السالم نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’’تمام فلسطینی بشمول مرد، لڑکے، لڑکیاں اور خواتین، اس نسل کشی کے منصوبے کا انتہائی بے رحم اور ظالمانہ طریقے سے شکار ہورہے ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔‘‘
Published: undefined
ریم السالم نے کہا کہ ’’لیکن اس میں خاص طور پر خواتین اور بچیوں کو اسرائیل جان بوجھ کر نشانہ بنا رہا ہے کیونکہ وہ فلسطینی ہیں اور مزید فلسطینی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔‘‘ ریم السالم کے مطابق اسرائیل کو اس بات کا ادراک ہے کہ فلسطینی خواتین اور لڑکیاں فلسطینی زندگی کے تسلسل کی امید ہیں، اسی لیے انہیں جان بوجھ کر قتل کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
ریم السالم نے حال ہی میں اس موضوع پر ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’اسرائیل کے غزہ میں اقدامات فلسطینی زندگی کے تسلسل کو کمزور کرنے، فلسطینی وجود کو کمزور کرنے … اور فلسطینی زندگی کو ختم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ ‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ہم بڑھتے ہوئے اسقاطِ حمل کے واقعات میں دیکھ رہے ہیں جو شدید غذائی قلت کی وجہ سے فلسطینی خواتین میں ہورہے ہیں، حتیٰ کہ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین بھی اپنے بچوں کو دودھ پلانے کے قابل نہیں رہیں۔‘‘
Published: undefined
بچوں کا فارمولا دودھ بھی اسرائیل کی طرف سے جان بوجھ کر غزہ میں داخل ہونے سے روکا گیا ہے، جسے ریم السالم نے دوسری جنگ عظیم کے دوران اسٹالن گراڈ کے محاصرے میں نازی جرمنی کی استعمال کی گئی حکمتِ عملی سے تشبیہ دی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined