خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی طرف سے گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’ہم سخت ترین الفاظ میں اس عمل کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’اس ہلاکت کی وجوہات کے بارے میں ہم سعودی عرب سے شفافیت کی توقع کرتے ہیں، استنبول میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں دستیاب معلومات نا کافی ہیں۔‘‘
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST
جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور جرمن وفاقی وزیر خارجہ ہائیکو ماس کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے دوستوں اور اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خاشقجی کے قتل کے ذمہ دار افراد کو لازمی طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST
خیال رہے کہ سعودی حکومت کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے جانے کے بعد سے لاپتہ تھے۔ ترک حکام کا دعویٰ تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کر کے ان کی لاش ٹھکانے لگا دی گئی ہے۔
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST
عالمی برادری کی طرف سے شدید دباؤ کے بعد ترک اور سعودی مشترکہ تحقیقات کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کر لیا کہ صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ہی مارے گئے۔
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST
سعودی میڈیا نے ابتدائی چھان بین کے نتائج کے بعد تصدیق کی کہ خاشقجی دراصل قونصل خانے میں ہونے والی ایک ہاتھا پائی میں ہلاک ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد سعودی حکومت نے 18 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور دو اہم اہلکاروں کو برطرف بھی کر دیا ہے۔
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Oct 2018, 6:14 AM IST